اقوام متحدہ کی طرف سے مختلف پابندیاں دوبارہ عائد، ایران نے سخت ردعمل کی وارننگ دے دی

اتوار 28 ستمبر 2025 12:30

اقوام متحدہ کی طرف سے مختلف پابندیاں دوبارہ عائد، ایران نے سخت ردعمل ..
اقوام متحدہ، تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 ستمبر2025ء) اقوام متحدہ نے ایران پر ہتھیاروں کی پابندی اور دیگر پابندیاں دوبارہ عائد کر دی ہیں، جو یورپی طاقتوں کی جانب سے شروع کیے گئے عمل کے بعد ممکن ہوئی ہیں، جس پر ایرا ن نے سخت ردعمل کی وارننگ دی ہے۔رائٹرز کے مطابق برطانیہ، فرانس، اور جرمنی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران پر عائد پابندیوں کی بحالی کا آغاز کیا ہے، اس الزام کے تحت کہ ایران نے 2015 کے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، جس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا تھا۔

ایران اس الزام کی تردید کرتا ہے۔یہ معاہدہ جو ایران، برطانیہ، جرمنی، فرانس، امریکہ، روس اور چین کے درمیان 2015 میں طے پایا تھا، اب ختم ہو گیا ہے، اور اس سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ متوقع ہے، خاص طور پر اس وقت جب اسرائیل اور امریکہ نے حال ہی میں ایرانی جوہری سائٹس پر حملے کیے ہیں۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے 2006 سے 2010 کے دوران لگائی گئی پابندیاں ہفتے کو رات 8 بجے (ای ڈی ٹی) دوبارہ نافذ العمل ہو گئیں۔

معاہدے کی پابندی میں تاخیر کی کوششیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران ناکام رہیں۔برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے پابندیوں کی بحالی کے بعد ایک مشترکہ بیان میں ایران اور تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ ان قراردادوں کی مکمل پابندی کریں۔ایران نے سخت ردعمل کی وارننگ دی ہے۔ تاہم ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے کہا ہے کہ ایران غیر پھیلاؤ معاہدے سے باہر جانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

ایران نے برطانیہ، فرانس، اور جرمنی سے اپنے سفیروں کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا ہے۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے پابندیوں کی بحالی کو غیر قانونی قرار دیا اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریس کو اس فیصلے کو تسلیم نہ کرنے کی وارننگ دی ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ویب سائٹ کو پابندیوں کی بحالی کے مطابق اپڈیٹ کر دیا گیا ہے۔

یورپی ممالک نے پابندیاں عائد کرنے میں چھ ماہ کی مہلت دینے کی پیشکش کی تھی تاکہ ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری معاہدے پر طویل مدتی مذاکرات کی جا سکیں، بشرطیکہ ایران ایٹمی معائنہ کاروں کی مکمل رسائی دے اور اپنے افزودہ یورینیم کے ذخیرے سے متعلق خدشات دور کرے۔برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے کہا ہے، "ہم سفارتی راستے اور مذاکرات جاری رکھیں گے۔

اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنا سفارت کاری کا اختتام نہیں ہے۔ ہم ایران سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کشیدگی پیدا کرنے والے اقدامات سے باز رہے اور معاہدے کی پابندی کرے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیران اور وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ سفارت کاری ابھی بھی ایران کے لیے ایک متبادل ہے اور ایک معاہدہ ایران کے عوام اور دنیا کے لیے بہترین حل ہے، بشرطیکہ ایران براہ راست اور نیک نیتی سے بات چیت کرے۔

اقوام متحدہ کی پابندیوں کے تحت ایران پر دوبارہ ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی، یورینیم کی افزودگی اور اس کے متعلقہ تمام سرگرمیوں پر پابندی، بیلسٹک میزائل کی تیاری اور تجربات پر پابندی، اور متعدد ایرانی افراد اور اداروں پر سفری پابندیاں اور مالی اثاثے منجمد کیے جائیں گے۔تمام ممالک کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ ایران سے ممنوع اشیاء ضبط کر کے تلف کر دیں، اور ایران کو دیگر ممالک میں یورینیم کی کان کنی، پیداوار یا جوہری مواد کی ٹیکنالوجی کے استعمال میں کسی تجارتی دلچسپی سے محروم رکھا جائے گا۔

واضح رہے ایرانی معیشت پہلے ہی 2018 میں امریکی پابندیوں کی وجہ سے متاثر ہو چکی ہے جب ٹرمپ نے معاہدہ ترک کر دیا تھا۔ ایرانی کرنسی ریال ایک نیا تاریخی کم ترین ریکارڈ قائم کر گئی ہے، ہفتے کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں ریال کی قدر 1,123,000 ریال ہو گئی، جو جمعے کو 1,085,000 تھی۔