ہندو توا کے عالمی نیٹ ورکس اسلاموفوبیا کو ہوا دے رہے ہیں، مقررین سیمینار

پیر 29 ستمبر 2025 14:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 ستمبر2025ء) انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز) آئی پی ایس (اسلام آباد کے زیرِ اہتمام منعقدہ ایک سیمینار کے مقررین نے کہاہے کہ ہندو توا کی نظریاتی سوچ کے بڑھتے ہوئے اثرات اور اس کے پھیلتے ہوئے عالمی نیٹ ورکس نہ صرف تارکینِ وطن کی سیاست کو متاثر کر رہے ہیں بلکہ دنیا بھر میں اسلاموفوبیا میں خطرناک اضافہ کر رہے ہیں۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سیمینار میں محققین، پالیسی سازوں، سفارت کاروں اور دیگر ماہرین نے شرکت کی۔ مقررین نے کہاکہ یہ رجحان عالمی امن اوربقائے باہمی کے لیے سنگین چیلنجز پیدا کر رہا ہے اور اس کے تفرقہ انگیز بیانیے کو روکنے کے لیے علمی، سفارتی اور پالیسی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ سیمینار سے دیگر لوگوں کے علاوہ قائد اعظم یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر مجیب افضل ، اکیڈمک و پالیسی تجزیہ کارڈاکٹر خرم اقبال،ڈائریکٹر جنرل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباداورسابق سفارتکارسہیل محموداورچیئرمین آئی پی ایس خالد رحمان نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

خالد رحمان نے کہا کہ راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ نے جس نے ہندو توا کے نظریے کو فروغ دیا اوراسے ادارہ جاتی شکل دی، 27ستمبر کو اپنے ایک سوسال مکمل کئے۔انہوںنے کہا کہ آر ایس ایس جیسی تنظیمیں ثقافتی اداروں کے نام پر نہ صرف بھارت کے اندر بلکہ بھارتی تارکینِ وطن میں بھی نفرت پر مبنی سیاست کو فروغ دینے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندو توا مغرب میں اسلاموفوبیا کو بطور ہتھیار استعمال کرتا ہے تاکہ اپنے مسلم دشمن ایجنڈے کو آگے بڑھا سکے۔

ڈاکٹر مجیب افضل نے کہا کہ ہندو توا نے اپنی شناخت مسلمانوں کی مخالفت پر استوار کی ہے اور یہ اسلاموفوبیا کو فروغ دینے کے لیے اپنے عالمی نظریاتی روابط استعمال کرتا ہے۔ ڈاکٹر خرم اقبال نے ان رجحانات کے سکیورٹی اور معاشرتی اثرات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہندو توا کا بیانیہ اسلاموفوبیا اور امتیازی پالیسیوں کو ہوا دیتاہے۔ انہوں نے کہاکہ مغرب میں مقیم ہندو انتہاپسند بھارت میں ہندو توا سرگرمیوں کو مالی مدد فراہم کرتے ہیں تاکہ اس نظریے کو دنیا بھر میں پھیلائے جائے۔

انہوں نے اکھنڈ بھارت اور گریٹر اسرائیل کے نظریات میں مماثلت کی نشاندہی کرتے ہوئے پاک-سعودی دفاعی معاہدے کو ان خطرات کے خلاف بڑھتی ہوئی آگاہی کی مثال قرار دیا۔ سفارتکارسہیل محمود نے خبردار کیا کہ ہندو توا اور اس کے عالمی نیٹ ورکس مسلمانوں، بالخصوص پاکستانی تارکینِ وطن کے لیے سنگین خطرات پیداکررہے ہیں۔ انہوں نے ہندو توا اور اسلاموفوبیا کے مقابلے کے لیے مسلسل مکالمے اور عالمی یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا۔