اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم معطل‘سپریم کورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو کام کرنے کی اجازت دے دی

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر ، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل پانچ رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 29 ستمبر 2025 14:26

اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم معطل‘سپریم کورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 ستمبر ۔2025 ) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم معطل کرتے ہوئے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام کرنے کی اجازت دے دی ہے ہائی کورٹ نے 16 ستمبر کو مبینہ جعلی ڈگری کیس میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام کرنے سے روکنے کا حکم جاری کیا تھا.

(جاری ہے)

عدالت نے کہا تھا کہ جب تک سپریم جوڈیشل کونسل مبینہ جعلی ڈگری کے معاملے کا فیصلہ نہیں کرتی تب تک جسٹس طارق محمود جہانگیری جوڈیشل ورک نہیں کریں گے جسے جسٹس طارق جہانگیری نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جسٹس امین الدین کی سربراہی میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر ، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل پانچ رکنی بنچ نے جسٹس طارق جہانگیری کی درخواست پر سماعت کی.

سپریم کورٹ میں سماعت کے موقع پرجسٹس طارق جہانگیری ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے ان کی جانب سے منیر اے ملک وکیل نے دلائل دیے منیر اے ملک نے اپنے دلائل میں کہا کہ حال ہی میں جسٹس جمال خان کا فیصلہ ہے ایک جج دوسرے جج کے خلاف رٹ جاری نہیں کر سکتا. انہوں نے کہاکہ ملکی تاریخ میںپہلی بار ہوا کہ ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے اپنے ہی ہائیکورٹ کے جج کو عدالتی کام سے روکا ، جسٹس جہانگیری کو کام سے روکنے کے حکم نامے میں طے شدہ قانون کو نظر انداز کیا گیا، جج کو کام سے روکنے کے حکم نامے میں انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا، 10 جولائی 2024 کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس جہانگیری کے خلاف رٹ دائر ہوئی، ایک سال سے زائد وقت ہو چکا ہے رجسٹرار آفس کے اعترضات ابھی تک برقرار ہیں.

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کے حقائق مختلف تھے جس کا آپ حوالہ دے رہے ہیں تاہم سپریم کورٹ یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ ایک جج کو جوڈیشل ورک سے نہیں روکا جا سکتا منیر اے ملک نے کہا کہ جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف رٹ دائر ہونے کے بعد کچھ واقعات بھی پیش آئے جو عدالت کے سامنے رکھوں گا، اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز ٹرانسفر ہو کر ائے، پانچ ججوں نے ٹرانسفر کے خلاف 184/3 کے تحت درخواست دائر کی، ججز ٹرانسفر کو درست قرار دیا گیا جس کے خلاف اپیل تاحال زیر التوا ہے، جس جج کی ٹرانسفر کے خلاف ججز نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اسی چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے 16 ستمبر کو جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکا، جس درخواست پر طارق جہانگیری کو کام سے روکا گیا اس پر ابھی تک اعتراضات بھی باقی ہیں اور دوسرے فریق کو سنا بھی نہیں گیا.

سپریم کورٹ نے مزید سماعت کے لیے اٹارنی جنرل آفس اورہائی کورٹ میں درخواست گزار میاں داﺅد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی سماعت کے بعد صحافیوں کے سوال کے جواب میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ میں آج جا کر ہی مقدمات سنوں گا.