عدالتی تاریخ میں جسٹس طارق جہانگیری دوسرے جج جنہیں جعلی ڈگری کے الزام کا سامنا ہے

ضیا الحق کے دور میں ذوالفقار علی بھٹو کو قتل کیس میں اختلافی نوٹ لکھنے والے سپریم کورٹ کے جج جسٹس صفدر شاہ پرانٹرمیڈیٹ کی جعلی ڈگری الزام عائد کیا گیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 29 ستمبر 2025 15:11

عدالتی تاریخ میں جسٹس طارق جہانگیری دوسرے جج جنہیں جعلی ڈگری کے الزام ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 ستمبر ۔2025 )سپریم کورٹ کے پانچ رکنی آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے قراردیا ہے کہا کہ کیسے اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپیل کنندہ کے خلاف جعلی ڈگری کی درخواست پر حکم نامہ جاری کردیا جبکہ اس درخواست پر لگائے گئے اعتراضات پر دلائل بھی نہیں دیے گئے تھے؟ انہوں سوال کیا کہ کیسے اعتراضات کو دور کرکے جج کی ڈگری سے متعلق درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا.

(جاری ہے)

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق جہانگیری کی درخواست پر سماعت کے دوران ان کے وکیل منیر اے ملک نے بینچ کے سامنے اسلام آباد ہائی کورٹ کا 16 ستمبر کا حکم نامہ پڑھ کر سنایا اور اسے معطل کرنے کی استدعا کی جو منظور کرلی گئی عدالت نے ایڈووکیٹ میاں داﺅد کو بھی نوٹس جاری کیے جنہوں نے جسٹس جہانگیری کی ایل ایل بی کی ڈگری مبینہ طور پر جعلی ہونے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی تھی پاکستان کی عدالتی تاریخ میں یہ دوسرا موقع ہے جب کسی جج کی تعلیمی سند پر سوال اٹھایا گیا ہے اس سے قبل سپریم کورٹ کے سابق جج صفدر شاہ کی انٹرمیڈیٹ کی ڈگری پر سوال اٹھایا گیا تھا. فوجی آمرجنرل ضیا الحق کے دور میں سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو قتل کے ایک مقدمے میں سزا سنانے والے سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ میں جسٹس صفدر شاہ بھی شامل تھے تاہم وہ ان اقلیتی ججز میں سے ایک تھے جنہوں نے سابق وزیر اعظم کو قتل کے اس مقدمے میں بری کر دیا تھا جسٹس صفدر شاہ کی انٹرمیڈیٹ کی ڈگری کو لیکر یہ الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے انڈیا سے جو انٹر کا امتحان پاس کر کے جو ڈگری حاصل کی ہے وہ جعلی ہے ڈگری پر سوالات اٹھائے جانے کے بعد جسٹس صفدر شاہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوکر بیرون ملک چلے گئے تھے.