کمپٹیشن کمیشن نے کاروباری اداروں کے لیے ایڈوائزری جاری کردی

معاہدوں میں ایگزیمپشن آرڈر کی تمام شرائط کی سختی سے پابندی ضروری ہے، کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان پاکستانی پراڈکٹس خریدیں

پیر 29 ستمبر 2025 20:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 ستمبر2025ء)کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی)نے ڈیلرشپ معاہدے اور استثنی کے حصول کے بارے میں کاروباری اداروں کے لیے ایڈوائزری جاری کردی۔کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے کاروباری اداروں کو خبردار کیا ہے کہ ڈیلرشپ، ڈسٹری بیوشن، ایجنسی یا ہول سیل سے متعلق معاہدوں میں کمپٹیشن ایکٹ سے متصادم اور ممنوعہ شقوں کی موجودگی ایکٹ کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی قرار دی جائے گی۔

کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان نے واضح کیا ہے کہ قوانین کے تحت کمیشن سے استثنی (ایگزیمپشن)حاصل کیے بغیر اس نوعیت کے معاہدے ابتدا سے ہی غیرمثر تصور کیے جائیں گے۔واضح رہے کہ استثنیٰ کی درخواستیں بھی صرف ان معاہدوں کے لیے منظور کی جا سکتی ہیں جو کمپٹیشن (ایگزیمپشن)ریگولیشنز 2020 کے مطابق اور پیداوار میں اضافے، تکنیکی و معاشی بہتری اور صارفین کے بہتر مفاد میں تصور ہوں گے۔

(جاری ہے)

کمیشن نے کاروباری اداروں کو باور کرایا ہے کہ ایگزیمپشن کے آرڈر مشروط ہوتے ہیں تاکہ ایسے معاہدوں کو ٹرانسفر پرائسنگ، ناجائز منافع خوری یا صارفین کے مفادات کے خلاف استعمال نہ کیا جائے، ایسے معاہدوں میں ایگزیمپشن آرڈر کی تمام شرائط کی سختی سے پابندی ضروری ہے۔اس حوالے سے کاروباری ادارے کمیشن کو کسی بھی ترمیم، مارکیٹ میں تبدیلی، کاروباری کارکردگی اور صارفین کو حاصل ہونے والے فوائد سے متعلق باقاعدہ رپورٹس جمع کروانے کے پابند ہوتے ہیں۔

اگر کوئی ادارہ یا کمپنی استثنیٰ کی شرائط کی خلاف ورزی کرے یا ایگزیمپشن کی مدت ختم ہونے سے پہلے اس کی تجدید نہ کروائے تو کمیشن کو کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 6 کے تحت مجوزہ ایگزیمپشن آرڈر منسوخ کرنے کا اختیار حاصل ہے جبکہ ایسے ادارے کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔ایسی صورت میں مجوزہ کمپنی پر 7 کروڑ 50 لاکھ روپے یا سالانہ ٹرن اوور کیدس فیصد کے مساوی جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے، ایگزیمپشن کی شرائط کی خلاف ورزی یا عدم تعمیل سے متعلق شکایات کمپٹیشن کمیشن ویب سائٹ پر دستیاب شکایتی پورٹل پر یا تحریری طور پر جمع کروا سکتے ہیں۔