اپڈیٹ شدہ

,کوئٹہ ، فرنٹیئر کور بلوچستان کے ہیڈ کوارٹر پر خودکش حملے میں سیکورٹی اہلکار سمیت 10 افراد شہید ،36 سے زائد زخمی ،5حملہ آور ہلاک {دھماکے سے 4 موٹر سائیکلیں، 5 گاڑیاں، ایک رکشہ اور ایک بس تباہ

منگل 30 ستمبر 2025 20:40

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 ستمبر2025ء) صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں فرنٹیئر کور بلوچستان کے ہیڈ کوارٹر پر خودکش حملے میں سیکورٹی اہلکار سمیت 10 افراد شہید اور 36 سے زائد زخمی ہوگئے۔دھماکے سے 4 موٹر سائیکلیں، 5 گاڑیاں، ایک رکشہ اور ایک بس تباہ ہوگئی ،دھماکے سے نزدیکی عمارتوں اور گھروں کو شدید نقصان پہنچا قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی دھماکے کے بعد شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں 5 حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ، ایمونیشن برآمد کرلیا گیا دھماکے کے بعد ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کردی گئی حکام کا کہنا ہے کہ خودکش حملے کے بعد حملہ آوروں نے ایف سی ہیڈکوارٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم اسے ناکام بنا دیا گیا۔

(جاری ہے)

دھماکہ منگل کی صبح تقریباً ساڑھے گیارہ بجے کوئٹہ شہر کے وسطی علاقے ماڈل ٹائون میں خوجک روڈ اور حالی روڈ کے کارنر پر ہوا جس کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ دور دور تک اس کی آواز سنی گئی جبکہ کئی سو فٹ دور عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔پولیس کے مطابق حملے کا ہدف فرنٹیئر کور کا ہیڈ کوارٹر تھا جس کے داخلی دروازے سے کچھ فاصلے پر دیوار سے بارود سے بھری گاڑی ٹکرائی گئی۔

دھماکے کے نتیجے میں ایف سی ہیڈکوارٹر کی دیوار کو نقصان پہنچا۔قریب سے گزرنے والی گاڑیاں، ایک بس، رکشہ اور راہ گیر بھی دھماکے کی زد میں آگئے۔ پولیس کے مطابق لپیٹ میں آنے والی بس میں لوگ سوار تھے جس کی وجہ سے زیادہ نقصان ہوا۔ دھماکے کے بعد شدید فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ایک پولیس افسر کے مطابق یہ فائرنگ ایف سی اہلکاروں اور حملہ آوروں کے درمیان ہوئی جو ایف سی ہیڈکوارٹر میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ خودکش حملے کے بعد چار دہشتگردوں نے ہیڈ کوارٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم سکیورٹی اہلکاروں نے چاروں کو سڑک پر ہی ہلاک کرکے ان کی یہ کوشش ناکام بنا دی۔وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں 10شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت ہوئی ہیں اور صابرہ، حسن، حمیرا، سعد اللہ، سردار ، بخت بی بی، ہدایت، جمشید، ذاکرہ، سید نور، ہیبت اللہ، سعید اللہ، نریش کمار، جولی گل، قدرت، عبداللہ، سید انعام، ملک ناز، احمد جان، امداد اللہ، نوید، عظمت سمیت 36سے زائد زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

لاشوں اور زخمیوں کو سول ہسپتال اور کمبائنڈ ملٹری ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی۔سول ہسپتال کے ڈاکٹر نے بتایا کہ زخمیوں کا سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر میں علاج کیا گیااور ان میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دئیے۔دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک سوزوکی گاڑی اچانک ایف سی ہیڈکوارٹر کی جانب مڑتی ہے اس کے بعد زوردار دھماکہ ہوتا ہے اور آگ کے شعلے، دھواں اور دھول مٹی اڑتی ہے۔

ایک سکیورٹی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سوزوکی گاڑی بارود سے بھری ہوئی تھی ۔ خودکش حملہ آور نے ایف سی ہیڈ کوارٹر کے دروازے سے تھوڑے فاصلے پر دیوار سے گاڑی ٹکرائی جس کے بعد دوسری جانب جہاں مرکزی دروازے سے حملہ آوروں نے ایف سی ہیڈکوارٹر میں اندر داخل ہونے کی کوشش کی تاہم ایف سی اہلکاروں نے بروقت کارروائی کرکے انہیں موقع پر ہی ہلاک کر دیا اور یہ کوشش ناکام بنا دی۔

بم ڈسپوزل سکواڈ کی رپورٹ کے مطابق خودکش بم دھماکے میں 25 سے 30 کلو بارودی مواد کا استعمال کیا گیا جبکہ مارے گئے حملہ آوروں سے 15 دستی بم، 3انڈر بیرل گرنیڈ لانچر اور چار کلاشنکوف برآمد ہوئی ہیں۔زخمیوں میں سے 26سول ہسپتال اور 10 سی ایم ایچ میں زیر علاج ہیںاور دھماکے سے علاقے میں بجلی ، ٹیلی فون اور نیٹ کا نظام درہم ہی