پاکستان میں اسلامی معیشت کا نظام رائج ہونے سے ہمیںآئی ایم ایف و دیگر سودی اداروں سے چھٹکارا مل سکتا ہے،پروفیسر عثمان صفدر

بدھ 1 اکتوبر 2025 14:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اکتوبر2025ء)المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹرکراچی کے مدیر الجامعہ اور اسلامی نظا م معیشت پر مکمل عبور رکھنے والے پروفیسر عثمان صفدر نے ادارے میں فہم دین کورس کرنے والے خواتین و حضرات اور (ONLINE)سینکڑوں طلباء عظام کو خصوصی لیکچر دیتے ہوئے کہاہے کہ حکومت وقت معیشت و بینکاری اور مالیاتی نظام کو اگر اسلامی اور شریعت مطہرہ کے مطابق کرنا چاہتی ہے تو ہمیں سود کے مکمل خاتمے کے بعد اسلامی نظام معیشت ہی کو اپنانا ہو گا تاکہ ہم دنیا بھر کے مالیاتی اداروں اور خاص کر آئی ایم ایف کے چنگل سے باہر نکل سکیں ۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر شاہد حسین صدیقی کی موجودہ تصنیف "اسلامی بینکاری ، غیر سودی یا سودی و استحصالی " پاکستانی حکمرانوں اور مالیاتی اداروں کے لیے ضابطہ معیشت کی اٹھان ہے جس کا ہم بغور مطالعہ کر کے 31دسمبر 2027سے بہت پہلے سودی کاروبار اور سود کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

پروفیسر عثمان صفدر نے "پاکستانی معیشت"کے حوالہ سے اپنے لیکچر کے دوران بتایا کہ میں نے اپنے ادارے کی وساطت سے کراچی کے بہت سارے بینکرز اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں شرکت کر کے موجودہ معیشت کی اڑان اور اسلامی معیشت کے نظام میں فرق کو بھرے اجلاس میں بتایا توبو رڈ آف ڈائریکٹرز کے سینیئرممبر نے مجھے بتایا کہ اگر ہم آپ کی اسلامی معیشت پر کی گئی گفتگو کو فالو کرتے ہیں تو ہمارے بینک کے بہت سارے کلائنٹس ہم سے کاروبار کرنا چھوڑ دیں گے ان کی اس بات پر پروفیسر عثمان صفدر نے کہا کہ اگر ہم اسلامی بینکاری کی آڑ میں یہود و ہنود کے نظام معیشت کو فالو کر رہے ہیں نہ کہ اسلامی نظام معیشت کو ۔

۔۔۔ انہوں نے بر جستہ الفاظوں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی نظام معیشت و بینکاری کے لئے 20سے زائد قابل عمل سفارشات پیش کی گئی ہیں ان پر اگر عمل نہ کیا گیا تو اسلامی بینکاری کے نام پر سودی نظام فروغ پاتا رہے گا اور ہم سودی نظام چلانے کا اعلان کرکے رب تعالیٰ سے اعلان جنگ کرتے رہیں گے جو ہماری معیشت کی بقا کے لئے زہر قاتل ہے ۔