اسلام آباد پولیس کا نیشنل پریس کلب پر دھاوا ،صحافیوں کا یوم سیاہ،نیشنل پریس کلب میں سیاہ پرچم لہرا دیا گیا،

پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ کی قیادت میں صحافیوں کی پریس کلب سے بلیوایریا تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، مولانا فضل الرحمن کی صحافیوں سے یکجہتی صحافی پرامن لوگ اور جمہوریت کا حصہ ہیں،پولیس نے صحافیوں کے گھر میں داخل ہوکر ان کو مارا،صحافیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں،سربراہ جے یو آئی

جمعہ 3 اکتوبر 2025 20:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اکتوبر2025ء) نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر اسلام آباد پولیس کے حملے ، صحافیوں پر بہیمانہ تشدد اور این پی سی کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ کیخلاف صحافیوں نے یوم سیاہ منایا اور،نیشنل پریس کلب میں سیاہ پرچم لہرا دیا گیا،پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ کی قیادت میں صحافیوں کی پریس کلب سے بلیوایریا تک احتجاجی ریلی نکالی گئی،جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن بھی صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے نیشنل پریس کلب پہنچے اور صحافیوں پر پولیس گردی کی مذمت کی۔

تفصیلات کے مطابق نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر اسلام آباد پولیس کے حملے ، صحافیوں پر بہیمانہ تشدد اور این پی سی کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ کیخلاف جڑواں شہوں کے صحافیوں نے یوم سیاہ منایا،نیشنل پریس کلب میں سہاہ پرچم لہرا یا گیا،جڑواں شہروں کے سینکڑوں صحافیوں کی پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ کی قیادت میںپریس کلب سے بلیو ایریاتک احتجاجی ریلی نکالی گئی، جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن بھی صحافیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے نیشنل پریس کلب پہنچے، صحافیوں پر پولیس گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پریس کلب میں صحافیوں کے ساتھ پولیس گردی کا مظاہرہ کیا گیاجس کی میں شدید الفاظ میں مذمت اور تمام صحافتی تنظیموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہوں ،ہر چار دیواری کا ایک تقدس ہوتا ہے، صحافی پرامن لوگ اور جمہوریت کا حصہ ہیں،پولیس نے صحافیوں کے گھر میں داخل ہوکر ان کو مارا،صحافیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ پریس کلب پر حملہ 40 ہزار صحافیوں کے گھروں کی چادر اور چار دیواری پر حملہ ہے،پوری صحافت کا تقدس پامال کیا گیا ہے،ملک بھر کے پریس کلبوں کے عہدیداران اور یو جیز کے صدور نے ہم سے رابطہ کیا ہے، نیشنل اسمبلی میں پی آر اے نے واک آئوٹ کیا ،تمام مکاتب فکر صحافیوں سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں،چاہتے ہیں پریس کلب پر ہونے والا حملہ آخری حملہ ہو،چارٹر آف ڈیمانڈ پر پی ایف یو جے میں مشاورت جاری ہے جوں ہی مشاورت مکمل ہو گی میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا،چاہتے ہیں پریس کلبوں میں پولیس کے داخلے کے لیے ایس او پیز بنائی جائیں،چارٹر آف ڈیمانڈ جلد حکومت اور عوام کے سامنے لائیں گے۔

(جاری ہے)

این پی سی کی سیکرٹری نیئر علی نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک جمہوری معاشرے میں آزاد صحافت ریاست کا چوتھا ستون تصور کی جاتی ہے اور صحافیوں پر تشدد دراصل آزادیِ اظہار رائے پر حملہ ہے۔یہ افسوسناک واقعہ نہ صرف ملکی قوانین، بلکہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی صحافتی اصولوں کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے،ایسے ہتھکنڈے آزاد میڈیا کو دبانے کی کوشش ہیں، جو کسی صورت قابلِ قبول نہیں،صحافی برادری کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنے کی ہر کوشش ناکام ہوگی کیونکہ سچ کو دبایا نہیں جا سکتا۔

صدر آر آئی یو جے طارق علی ورک نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ و اقعے کی فوری شفاف تحقیقات کی جائیں، ذمہ دار افسران اور اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں، آزادی صحافت کے تحفظ کی یہ جدوجہد بھرپور انداز میں جاری رہے گی۔سیکرٹری آر آئی یو جے آصف بشیر چوہدری نے کہا کہ گزشتہ روز صحافیوں کے قلعے پر حملے کیا گیایہ حملہ آزادی کسی عمارت نہیں بلکہ آزادی اظہار رائے کے قلعے پر کیا گیا ایسا کبھی مارشل لا میں بھی نہیں ہوا،پورے ملک میں یوم سیاہ منایا گیا،گزشتہ روز پولیس کی جانب سے صحافیوں پر دہشتگردانہ کاروائی کی گئی، احتجاجی مظاہرے میں این پی سی کے قائم مقام صدر احتشام الحق، فنانس سیکرٹری وقار عباسی، نائب صدور سید ظفر ہاشمی، سحر اسلم،سینئرجوائنٹ سیکرٹری شیراز گردیزی، چوہدری جاوید بھاگٹ، سحرش قریشی، ممبران گورننگ سینئر اینکر محمد مالک سمیت راولپنڈی اسلام آباد کے سینکڑوں صحافیوں نے شرکت کی۔