ہم لداخی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں،انہیں کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے: روح اللہ مہدی

ہفتہ 4 اکتوبر 2025 22:31

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اکتوبر2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اور سرینگر سے بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا روح اللہ مہدی نے لداخ کے عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھلے ہی بی جے پی اور آر ایس ایس کی حکومت نے کشمیر اور لداخ کو جغرافیائی طور پر تقسیم کیا ہو، لیکن اس کے ظلم و جبراوردکھ درد نے ہمیں متحد کردیاہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق روح اللہ مہدی کا یہ بیان ایک وائرل ویڈیو کے بعد سامنے آیا ہے جس میں لداخ کی ایک سکول ٹیچر کو روتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اوروہ بیان کر رہی ہیں کہ کس طرح سرکاری ملازمین کو سوشل میڈیا پراپنی رائے کا اظہار کرنے پر دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور ایسا کرنے پرسزا دینے کے لئے انہیں دور دراز علاقوں میں تبدیل کیا جارہاہے۔

(جاری ہے)

روح اللہ مہدی نے ویڈیو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایکس پر لکھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگ جن مشکلات کو طویل عرصے سے برداشت کررہے ہیں وہ اب لداخ میں بھی دکھا ئی دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی اور آر ایس ایس حکومت نے ہمیں(کشمیریوں اور لداخیوں)کو جغرافیائی طور پر کاغذ پر تقسیم کر دیا ہو گا، لیکن انہوں نے ہمیں دکھ درد ، تکالیف اورظلم وجبر سے متحد کر دیا ہے۔

کشمیر کے لوگ جو دکھ اوردرد ایک طویل عرصے سے سہہ رہے تھے آج لداخیوں کو بھی ان کا سامناہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری کبھی بھی کسی دوسرے معاشرے کے ساتھ اس طرح کی ناانصافی نہیں چاہتے تھے۔ ہم صرف یہ چاہتے تھے کہ ہماری بات سنی جائے۔ جب ہم ناانصافی کا رونا روتے تھے تو باقی سب سوچتے تھے کہ یہ صرف کشمیریوں کے ساتھ ہورہی ہے،ہمیں کبھی اس کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

لیکن آج لداخ سے لے کر کنیا کماری تک لوگوں کو آہستہ آہستہ لیکن یقینی طور پر انہیں مصائب اورمشکلات کا سامنا ہے جو کشمیری بہت پہلے سے برداشت کر رہے ہیں۔روح اللہ مہدی نے کشمیری عوام کی طرف سے لداخ کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہاکہ میں لداخ میں اپنے ہم وطنوں کو یقین دلا تا ہوں، اگرچہ ہمیں تنہا چھوڑ دیا گیاتھا لیکن ہم آپ کو آپ کے جائز مقصد اور جدوجہد میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

وائرل ویڈیومیں جس پر روح اللہ مہدی کا بیان سامنے آیا ہے، لداخ کی ایک اسکول ٹیچر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ ملازمین کو ہدایت کی جارہی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پرکوئی پوسٹ نہ کریں۔وہ کہہ رہی ہیں کہ جن لوگوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا، انہیں سزا کے طور پر دور دراز علاقوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔