۔پشتون قومی برابری وسیالی ناگزیر ہے، پشتون اس وقت ملک اور بالخصوص صوبے میں انتہائی کسمپرسی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں

اتوار 5 اکتوبر 2025 21:55

ل*کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 اکتوبر2025ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ پشتون قومی برابری وسیالی ناگزیر ہے، پشتون اس وقت ملک اور بالخصوص صوبے میں انتہائی کسمپرسی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں ،زئی وخیلی کے نام نہاد اتحادوں اور کمیٹیوں کی تشکیل پشتون قوم کو تقسیم در تقسیم رکھنے کے مترادف ہیں ۔ پشتونخوامیپ پشتون قوم کومتحد کرکے گلدستہ کی مانند رکھے ہوئے ہیں اور یہ بعض لوگوں کو ہضم نہیں ہورہا اور اس کی سزا پشتونخوامیپ کو شروع دن سے دی جارہی ہے۔

ملک میں آئین پائمال ہے اور محمود خان اچکزئی کی قیادت میں آئین کی بالادستی کے لیے جاری جدوجہد میں تمام جمہوریت پسند قوتوں اور عوام کو یکجا ہوکر اس تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار پارٹی کے مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی ، صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان، صوبائی سینئر نائب صدر وضلع کوئٹہ کے سیکرٹری سید شراف آغا،مرکزی کمیٹی کے رکن حاجی اللہ آکا شمشوزئی ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز منان خان بڑیچ، گل خلجی ، حضرت عمر ایڈووکیٹ نے ضلع کوئٹہ صدر تحصیل سے مربوط پشتون باغ دوئم میروائس نیکہ علاقائی یونٹ کے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

کانفرنس کی صدارت تحصیل سیکرٹری نعیم پیر علیزئی نے کی ۔ کانفرنس میں نعیم خان اچکزئی علاقائی سیکرٹری ،علائو الدین خان اچکزئی سینئر معاون سیکرٹری ،نادر افغان اطلاعات سیکرٹری، باقی خان مالیات سیکرٹری ،رحیم گل خان اچکزئی رابطہ سیکرٹری ،خدائے رحیم ،عبدالرزاق اچکزئی، عبدالباری ماما، جمعہ خان اچکزئی معاونین منتخب ہوئے۔ نومنتخب کابینہ سے پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری منان خان بڑیچ نے حلف لیا ۔

کانفرنس میں پارٹی کے ضلع ایگزیکٹیوز وضلع کمیٹی ، تحصیل کمیٹی کے اراکین نے بھی شرکت کی ۔مقررین نے منتخب کابینہ اور علاقائی کمیٹی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ برٹش بلوچستان میں جلسہ ، جلوس، تحریر وتقریر ، ووٹ پر پابندیاں اور قید وبند کی سزائیں دی جاتی تھیں ، پشتون قومی متحدہ صوبہ پشتونستان ، پشتونخوا کے قیام، خودمختار پارلیمنٹ، جمہوریت ، ملک کو آئین دینے اور ون مین ون ووٹ کے لیے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے تاریخ ساز جدوجہد کرتے ہوئے تقریباً32سال قید وبند کی سخت ترین سزائیں انگریزی اور ملک کے آمرانہ حکمرانوں کے جیلوں میں کاٹیں ۔

1973میں ملک کو آئین دیا گیا لیکن آج یہ آئین پائمال ہے ، پشتو مادری زبان کو سرکاری طورپر تعلیمی ، عدالتی ، تجارت کی زبان قرار دی جائے تاکہ ہمارے عوام اپنے مادری زبان میں تعلیم، کاروبار کرسکے ۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے تعلیمی اداروں میں ایک طالب کے لیے بھی اُس کی مادری زبان میں اُستاد مقرر کیا جاتا ہے تاکہ وہ بہتر علم حاصل کرسکے۔

ہمارے دور حکومت میں پشتو، براہوئی ، بلوچی ودیگر زبانوں میں پرائمری کی سطح تک مادری زبانوں میں تعلیم رائج کی گئی لیکن حکومت ختم ہوتے ہی اسے رائج کرنے سے روک دیا گیا اور آج تک نصاب کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ مقررین نے کہا کہ عوام کے مسائل کو اجاگر کرنا اس کے لیے تگ ودو کرنا سیاسی کارکن کی ذمہ داریوں میں شامل ہیں ۔ ہمارے عوام نادار، پولیس ، صحت، تعلیم ، زراعت ، تجارت سمیت ہر شعبہ زندگی میں مسائل سے دوچار ہیں ، بنیادی سہولیات سے محرومی نے عوام کے مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔

کوئٹہ شہر میں بھی شہریوں کو پینے کے صاف پانی ، روزگار، تعلیم ، صحت کی بنیادی سہولیات میسر نہیں۔ مقررین نے کہا کہ پشتون طلباء کو تعلیم سے دور رکھنا پشتون قوم کو اچھے ڈاکٹر ،انجینئر، اساتذہ،پائلٹ، آفیسر اور ہر شعبہ زندگی میں ماہرین بننے سے محروم رکھنے اور صرف مزدوری پر مجبور کرنے کے مترداف ہے ۔مقررین نے کہا کہ 8ستمبر کا پہیہ جام وشٹرڈائون ہرتال کی کامیابی منظم پارٹی کی مرہون منت ہے ۔ کارکنوں نے اپنے صفوں کو منظم اور اتحاد واتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے عوام کو پارٹی صفوں میں شامل کرکے پشتون قومی تحریک کو تقویت بخشنی ہوگی ۔