امدادی کٹوتیاں: صومالیہ میں لاکھوں لوگوں کو بھوک کا سامنا، ڈبلیو ایف پی

یو این پیر 6 اکتوبر 2025 02:45

امدادی کٹوتیاں: صومالیہ میں لاکھوں لوگوں کو بھوک کا سامنا، ڈبلیو ایف ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 اکتوبر 2025ء) عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ صومالیہ میں لاکھوں افراد کو بھوک اور غذائی قلت کے بدترین خطرے کا سامنا ہے جبکہ امدادی وسائل کی کمی کے سبب ادارہ ہنگامی غذائی امداد میں کٹوتی پر مجبورہے۔

'ڈبلیو ایف پی' میں شعبہ ہنگامی امدادی امور کے ڈائریکٹر راس سمتھ نے کہا ہے کہ ملک میں ہنگامی سطح کی بھوک خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے جبکہ امداد فراہم کرنے کے لیے ادارے کی صلاحیت روز بروز سکڑ رہی ہے۔

اگر فوری طور پر وسائل مہیا نہ ہوئے تو ایسے خاندان بدحال اور بےیارومددگار رہ جائیں گے جنہیں امداد کی اشد ضرورت ہے۔

Tweet URL

غذائی تحفظ کے مراحل کی مربوط درجہ بندی (آئی پی سی) کے مطابق 44 لاکھ صومالی شہری خوراک کی سنگین قلت یا اس سے بھی بدترین صورت حال سے دوچار ہیں۔

(جاری ہے)

ان حالات میں لاکھوں لوگ بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے اپنی ملکیتی اشیا فروخت کرنے جیسے مشکل فیصلے کرنے پر مجبور ہیں۔

کثیرالجہتی بحران

'ڈبلیو ایف پی' کے مطابق، ملک میں بھوک کا بحران ایسے نازک اور تیزی سے بدلتے حالات میں جنم لے رہا ہے جہاں معمولی مسائل بھی لوگوں کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔ امسال شدید خشک سالی، تنازعات اور انسانی امداد میں کمی کے مجموعی اثرات نے کمزور ترین طبقات کو تیزی سے خوراک کی ہنگامی قلت سے دوچار کر دیا ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی رپورٹ کے مطابق، خشک سالی کے باعث نقل مکانی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ پہلے ہی پانی کی قلت اور بھوک سے نبرد آزما لوگ بڑی تعداد میں مویشیوں سے محروم ہو گئے ہیں۔ اس وقت شمالی اور مشرقی علاقوں میں 30 فیصد سے بھی کم آبادی کو صاف پانی تک رسائی حاصل ہے۔

امدادی وسائل کی قلت

امدادی وسائل میں کٹوتیوں کے نتیجے میں 'ڈبلیو ایف پی' سے ہنگامی امداد حاصل کرنے والے افراد کی تعداد آئندہ ماہ ساڑھے تین لاکھ رہ جائے گی جو اگست میں 11 لاکھ تھی۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر 10 میں سے صرف 1 شخص کو ہی بنیادی غذائی امداد میسر آ سکے گی۔

ملک میں غذائی قلت کی شرح پہلے ہی خطرناک حد تک بلند ہے جہاں 5 سال سے کم عمر کے 18 لاکھ بچے خوراک کی شدید کمی کا شکار ہیں۔ ادارے کی جانب سے اب صرف 18 لاکھ بچوں کو ہی غذائی قلت کے علاج معالجے کی سہولت دستیاب ہے۔

صومالیہ میں 90 فیصد غذائی امداد 'ڈبلیو ایف پی' مہیا کرتا ہے لیکن اسے آئندہ سال مارچ تک 8 لاکھ لوگوں کی مدد جاری رکھنے کے لیے 9 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی فوری ضرورت ہے۔ راس سمتھ نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ سطح کی امداد بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انتہائی ناکافی ہے۔