نادرا نے انتقال کر جانے والے افراد کے شناختی کارڈ کی منسوخی کا عمل مزید آسان کردیا

اپنی زندگی کے تمام اہم واقعات کو بروقت رجسٹر کرائیں اور خاندانی ریکارڈ کو نادرا کے ساتھ ہمیشہ تازہ رکھیں تاکہ ایک مستند، درست اور شفاف قومی ڈیٹا بیس تشکیل دیا جا سکے؛ ادارے کی شہریوں سے اپیل

Sajid Ali ساجد علی اتوار 5 اکتوبر 2025 18:00

نادرا نے انتقال کر جانے والے افراد کے شناختی کارڈ کی منسوخی کا عمل مزید ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 اکتوبر2025ء) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے انتقال کر جانے والے افراد کے شناختی کارڈ کی منسوخی کی عمل کو مزید آسان کر دیا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان میں بہت سے شہری اپنے قریبی رشتے داروں کی وفات کا بروقت اندراج نہیں کرواتے یا مرحوم کا شناختی کارڈ نادرا سے منسوخ نہیں کراتے جس کی وجہ سے وراثت، پنشن اور قانونی معاملات میں پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں، نادرا نے شناختی کارڈ کی منسوخی کے معاملے کے لیے جامع اصلاحات متعارف کرا دی ہیں، جس میں شناختی کارڈ کی منسوخی کی فیس کا خاتمہ ہے تاکہ شہری کو کسی مالی رکاوت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

بتایا گیا ہے کہ نادرا نے صوبائی سول رجسٹریشن مینجمنٹ سسٹم (سی آر ایم ایس) کے ساتھ ڈیٹا شیئرنگ کا نظام بھی مزید مستحکم کیا ہے اور وفات کی بائیومیٹرک تصدیق کو لازمی قرار دیا ہے، جس سے جعلی یا غلط اندراجات میں نمایاں کمی آئی ہے، نئے نظام کے نفاذ کے بعد سے نتائج حوصلہ افزا ہیں اور اموات کے اندراج میں نمایاں بہتری آئی ہے جس کی وجہ سے خاندانی ریکارڈ درست ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ نادرا کی جانب سے پاک آئی ڈی ایپ میں شہریوں کے لیے نئی سہولیات شامل کی ہیں جس کے بعد اب کوئی بھی شہری اپنے قریبی رشتے دار کی وفات کے بعد اسی ایپ کے ذریعے شناختی کارڈ کی منسوخی کی درخواست دے سکتا ہے، پنجاب کے 3 اضلاع میں بطور پائلٹ پراجیکٹ، وفات کا اندراج بھی پاک آئی ڈی ایپ سے ممکن بنا دیا جبکہ آئندہ مرحلے میں پیدائش، شادی، طلاق اور وفات کے اندراج کی سہولت پورے ملک میں فراہم کر دی جائے گی۔

مزید یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ نادرا نے پاک آئی ڈی ایپ میں خاندانی ریکارڈ دیکھنے کی مفت سہولت اور غلطیوں کی نشاندہی کا نیا فیچر بھی شامل کیا ہے، ناددرا نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی زندگی کے تمام اہم واقعات کو بروقت رجسٹر کرائیں اور خاندانی ریکارڈ کو نادرا کے ساتھ ہمیشہ تازہ رکھیں تاکہ ایک مستند، درست اور شفاف قومی ڈیٹا بیس تشکیل دیا جا سکے۔