سول سوسائٹی ارکان کی مودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنے پر پابندیوں کی مذمت

پیر 6 اکتوبر 2025 16:35

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اکتوبر2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں قابض حکام نے لوگوں کے جمہوری حقوق کو سلب کر نے کا ایک اوراقدام کرتے ہوئے ضلع بارہمولہ کے اساتذہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنے سے گریز کریں ورنہ انہیں ملازمت سے برطرفی سمیت سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق چیف ایجوکیشن آفیسر بارہمولہ کی طرف سے جاری کردہ ایک حکم نامے میں تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے غلط استعمال کو پالیسی معاملات میں مداخلت اور 2023میں جاری کردہ حکومتی ہدایات کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات پر تادیبی کارروائی کی جائے گی جس میں سرزنش یا جرمانے سے لے کر سروس سے متعلق تادیبی اقدامات شامل ہیں۔

(جاری ہے)

حکم نامے میں تمام عہدیداروں کو ہدایت کی گئی کہ وہ کسی بھی خلاف ورزی کی اطلاع اعلیٰ حکام کو دیں اور ملازمین کو خبردار کیا گیاکہ وہ آن لائن غیر ضروری بحثوں یا نامناسب مواد کو شیئر کرنے سے گریز کریں۔سیاسی اور سول سوسائٹی کے رہنما ئوں نے اس اقدام پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے لوگوں کی آوازوں کودبانے اور آزادی اظہار کے بنیادی حق کو سلب کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما وحید پرا نے کہا کہ یہ ہدایت علاقے میں اختلاف رائے کو دبانے کے لئے حکومت کے ظالمانہ اقدامات کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر میں اساتذہ کو آواز اٹھانے پر دھمکیاں دینا انتہائی تشویشناک ہے۔انہوں نے کہاکہ لوگوں کو بااختیار بنانے کے وعدے پر برسراقتدار آنے والی حکومت اب باقی بچے ہوئے لوگوں کو خاموش کر رہی ہے۔