جامعہ کراچی میں عالمی خلائی ہفتہ کی مناسبت سے دورروزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد

بدھ 8 اکتوبر 2025 20:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اکتوبر2025ء) جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا ہے خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے بے پناہ امکانات رکھتی ہے اور اس کے ذریعے ہم ان سماجی مسائل کا حل تلاش کر سکتے ہیں جن کا ہمیں آج سامنا ہے،خلائی سائنس نہ صرف سائنسی ترقی کا محور بن چکی ہے بلکہ انسانی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر بھی اس کے گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں،اب وقت آگیا ہے کہ ہمارے نوجوان اس شعبے میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں اور تحقیق و جدت کے نئے راستے اختیار کریں۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جامعہ کراچی کے زیراہتمام چائنیزٹیچرزمیموریل آڈیٹوریم جامعہ کراچی میں عالمی خلائی ہفتہ 2025 ء کی مناسبت سے منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان ”اسپیس سائنس اینڈٹیکنالوجی“ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ اقوام نے خلائی سائنس و ٹیکنالوجی کو اپنی سماجی ترقی کے لئے موثر طریقے سے استعمال کیا ہے،خصوصاً صحت اور طب کے شعبے میں جو کہ ایک نہایت اہم میدان ہے۔

اسی طرح نقل و حمل، عوامی تحفظ، صارفین کی ضروریات، توانائی اور ماحولیات، اطلاعاتی ٹیکنالوجی اور صنعتی پیداوار جیسے شعبوں میں بھی خلائی ٹیکنالوجی نے نمایاں کردار ادا کیا ہے،تاہم پاکستان میں خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی کا استعمال اب تک محدود پیمانے پر ہی ہوا ہےجو کہ زیادہ تر ماحولیاتی نگرانی، موسم کی پیش گوئی اور قدرتی وسائل کے انتظام تک محدود رہا ہے۔

ڈاکٹر خالدعراقی نے اس بات پرزوردیاکہ پاکستانی سائنسدانوں کو انفرادی کوششوں کی بجائے اجتماعی اور باہمی تعاون کے ذریعے تحقیق و ترقی کو فروغ دینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں ہم دیکھتے ہیں کہ لوگ مختلف شعبوں میں کام تو کر رہے ہیں لیکن اس میں باہمی ربط اور تعاون کی کمی ہے،اگر ہم سب مل کر کام کریں، ایک پلیٹ فارم پر آئیں اور معاشرتی مسائل کو مشترکہ طور پر حل کریں جیسے کہ سمندر کی سطح میں اضافہ، ہیٹ ویواور اسلام آباد میں حالیہ غیر متوقع بارشوں کا سلسلہ تو ہم ملک کو درپیش ان ماحولیاتی چیلنجزسے بہتر انداز میں نمٹ سکتے ہیں۔

ڈاکٹر خالد عراقی نے کہا کہ یہ کانفرنس بین الاقوامی خلائی ہفتہ کے تحت منعقد کی گئی ہے جس کا موضوع اس سال ''خلاء اور ماحولیاتی تبدیلی'' ہے۔ یہ موضوع اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے ہدف نمبر 13 کے عین مطابق ہے جو کہ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق ہے۔انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی اسلام آباد کے پروفیسر ڈاکٹر محمد امین نے اینٹینا کے استعمال اور اس کے اغراض و مقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

قبل ازیں ،ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جامعہ کراچی پروفیسرڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا کہ کسی بھی قوم کی ترقی میں خلائی سائنس اور جدید ٹیکنالوجی کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خلائی سائنس کی تعلیم اور تحقیق کے فروغ میں انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔

ڈاکٹر جاوید اقبال نے اس موقع پر عالمی خلائی ہفتہ کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہر سال 4 سے 10 اکتوبر تک عالمی سطح پر یہ ہفتہ منایا جاتا ہےجس کا بنیادی مقصد عوام، بالخصوص نوجوان نسل کو خلائی سائنس کی اہمیت سے روشناس کرانا ہے۔کانفرنس میں چین،امریکہ،ساؤتھ افریکہ،چلی اور تاجکستان سے ماہرین نے آن لائن پریزنٹیشن دی اور اپنے تحقیقی مقالہ جات پیش کئے۔علاوہ ازیں ،پاکستان بھر کی مختلف جامعات سے آئے ہوئے مقرین نے بھی مختلف موضوعات پر پریزینٹیشن دی اور اپنے تحقیقی مقالہ جات پیش کئے۔