شام: گمشدہ افراد کی تلاش مہارت اور وسائل کی متقاضی، کارلا کوئنٹانا

یو این جمعرات 9 اکتوبر 2025 03:45

شام: گمشدہ افراد کی تلاش مہارت اور وسائل کی متقاضی، کارلا کوئنٹانا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 اکتوبر 2025ء) شام میں لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے آزاد ادارے (آئی آئی ایم پی) کی سربراہ کارلا کوئنٹانا نے خبردار کیا ہے کہ گزشتہ عشروں میں تشدد، جبر، اور جبری گمشدگیوں کے متاثرین کی تلاش کے لیے وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ شام میں لاپتہ افراد کا بحران نہ صرف لاکھوں خاندانوں کو متاثر کر رہا ہے بلکہ اس کے اثرات پورے معاشرے پر مرتب ہو رہے ہیں۔

ان لوگوں کا کھوج لگانے کے لیے ہر ممکن مہارت، وسائل اور صلاحیتوں کو متحرک کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ 'آئی آئی ایم پی' کا قیام لاپتہ افراد کے خاندانوں کے مطالبے پر عمل میں لایا گیا ہے جو یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ان کے عزیزوں کے ساتھ کیا ہوا اور آیا وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ شام میں گزشتہ پچاس برس کے دوران بشار الاسد اور ان کے والد کی حکومتوں میں اور 2011 میں شروع ہونے والی 14 سالہ خانہ جنگی کے دوران ہزاروں افراد لاپتہ ہو گئے تھے۔

اجتماعی کوششوں کی ضرورت

کارلا کوئنٹانا نے کہا کہ شام میں ہر شخص کسی نہ کسی ایسے فرد کو جانتا ہے جو لاپتہ ہو چکا ہے۔ ان لوگوں کی تلاش ایک فوری اور اہم کام ہے جو کوئی اکیلا انجام نہیں دے سکتا۔

اس ذمہ داری کا بوجھ اٹھانا کسی ایک فرد یا ادارے کے بس کی بات نہیں۔ اس مقصد کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی اور شام میں دستیاب تمام وسائل کو بروئے کار لانا ہو گا۔

اس معاملے میں وقت نہایت قیمتی ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے دنیا بھر کے تجربات کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

انصاف کے لیے بنیادی شرط

قبل ازیں کارلا کوئنٹانا نے یو این نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ لاپتہ افراد کی تلاش اور ان کے بارے میں حقائق جاننے کا عمل شام کے لوگوں کے زیرقیادت اور عالمی برادری کے تعاون سے ہونا چاہیے۔

گمشدہ لوگوں کے خاندان طویل عرصہ سے اپنے پیاروں کے ساتھ پیش آنے والے حالات سے آگاہی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔

انہوں نے اس معاملے میں خاص طور پر شامی خواتین کی ہمت اور استقامت کو سراہا اور کہا کہ لاپتہ افراد کے بارے میں حقیقت سامنے لانا محض ان کے لواحقین کے لیے صبروسکون کے اہتمام کا معاملہ نہیں بلکہ یہ ملک میں انصاف، مفاہمت اور اصلاحات کے راستے پر پیش رفت کے لیے ایک بنیادی شرط بھی ہے۔