
سرحدوں سے ماورا ریت اور خاک کے طوفانوں کے خلاف مشترکہ حکمت عملی پر زور
یو این
جمعرات 9 اکتوبر 2025
02:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 اکتوبر 2025ء) ریت اور مٹی کے طوفانوں سے نمٹنے کے مسئلے پر اقوام متحدہ کے زیراہتمام اجلاس لبنان کے دارالحکومت بیروت میں جاری ہے جس میں پالیسی ساز، سائنس دان، عالمی ماہرین اور رکن ممالک کے سرکاری شعبوں اور وزارتوں کے نمائندے ان آفات پر قابو پانے کے لیے علاقائی تعاون کو فروغ دینے پر بات چیت کر رہے ہیں۔
مغربی ایشیا اور ایشیا و الکاہل کے لیے اقوام متحدہ کے معاشی و سماجی کمیشن (ایسکوا اور ایسکیپ) اس اجلاس کے میزبان ہیں جس کے انعقاد میں سویڈن کی حکومت نے بھی تعاون کیا ہے۔
اجلاس کے افتتاحی سیشن میں دونوں کمیشن کے انتظامی سربراہان اور ریت و مٹی کے طوفانون سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے اتحاد کی مشترکہ صدور رولا دشتی اور آرمیڈا سلسیاہ السجہبانا کے بیانات پیش کیے گئے۔
(جاری ہے)
ان کے علاوہ اقوام متحدہ میں عراق کے مستقل سفیر اور ترقی پذیر ممالک کے 'گروپ آف 77 اور چین' کے چیئرمین لقمان عبدالرحیم الفیلی، قطر کی وزارتِ خارجہ میں موسمیاتی تبدیلی اور پائیدار ترقی کے لیے خصوصی نمائندہ بدر الدافع اور لبنان میں برازیل کے سفیر تارسیزیو کوسٹا بھی اجلاس میں شریک تھے۔ اردن میں سویڈن کے سفارت خانے کے علاقائی ترقیاتی پروگرام کی سربراہ اینا روسینڈہال نے بھی اجلاس میں آن لائن شرکت کی۔
رولا دشتی نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کارروائی کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ملک اکیلا ریت اور مٹی کے طوفانوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا خواہ وہ کس قدر ہی ترقی یافتہ یا تیار کیوں نہ ہو۔ یہ سرحدوں سے ماورا خطرہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر مشترکہ اقدامات ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس نہایت اہم موقع پر منعقد ہو رہا ہے اور اس کا مقصد پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
ان طوفانوں کو پہلے موسمی یا مقامی مسئلہ سمجھا جاتا تھا لیکن اب یہ ایک عالمی بحران کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ماحولیاتی، معاشی اور طبی مسئلہ
مغربی ایشیا دنیا کے ان خطوں میں شامل ہے جو ان طوفانوں سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ یہ طوفان اب وسطی اور جنوبی ایشیا، مشرق بعید اور ساہل کے علاقوں میں بھی کثرت اور شدت سے رونما ہو رہے ہیں۔
ان کے اثرات صرف عارضی دھند یا حدِ نگاہ میں کمی تک محدود نہیں بلکہ ان کے ذریعے باریک ذرات اور جراثیم سرحدوں کے پار پہنچ کر صحت کے سنگین بحران اور سانس کی بیماریوں میں اضافہ کرتے ہیں۔ریت اور مٹی کے طوفان نقل وحمل کے نظام میں بھی خلل ڈالتے ہیں، زرعی پیداوار اور غذائی تحفظ کو نقصان پہنچاتے ہیں یہاں تک کہ برفانی تودوں کے پگھلنے کی رفتارمیں بھی اضافہ کرتے ہیں۔
ان سے ہونے والا معاشی نقصان بہت زیادہ ہے جو کمزور طبقات کو سب سے زیادہ متاثر کرتا اور پائیدار ترقی کی کوششوں کو متاثر کرتا ہے۔اسی تناظر میں یہ اجلاس خطوں اور شعبوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے میں معاون ہو گا۔ اس میں شرکاء سائنسی تحقیق اور ابتدائی انتباہی نظام کو بہتر بنانے اور مالی و تکنیکی وسائل کو متحرک کرنے پر تبادلہ خیال کریں گے۔
اس کے علاوہ موسمیاتی اور طبی منصوبوں میں ان طوفانوں سے لاحق خطرات کو مدنظر رکھنے اور حکومتوں، سول سوسائٹی اور نجی اداروں کے درمیان تعاون بڑھانے پر بھی غور کیا جائے گا۔مشترکہ اقدامات کی ضرورت
الیسجہبانا نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اگرچہ یہ مسئلہ پیچیدہ ہے مگر لائحہ عمل واضح ہے۔ مختلف شعبوں اور خطوں میں مل کر کام کرنے سے وسائل کو مؤثر انداز میں استعمال کرتے ہوئے طوفانوں کے خلاف مزاحمتی صلاحیت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اور ایسے طریقے وضع کیے جا سکتے ہیں جو انسانوں اور ماحول دونوں کے لیے فائدہ مند ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ کوششوں کے ذریعے ہم زندگیوں اور روزگار کو تحفظ دیا جا سکتا ہے اور ایسے معاشرے تعمیر کیےجا سکتے ہیں جو پائیدار بھی ہوں اور تبدیلیوں کے مطابق خود کو ڈھال سکیں۔
اقوام متحدہ
کی جانب سے 2025 تا 2034 دس سالہ عرصہ کو ریت اور مٹی کے طوفانوں پر قابو پانے کی دہائی قرار دیا گیا ہے۔ لہٰذا یہ اجلاس نہایت اہم موقع پر منعقد ہو رہا ہے۔ یہ رواں سال کے آغاز میں دوحہ اور ابوظہبی میں ہونے والے بین علاقائی مذاکرات کا تسلسل ہے جن میں اس مسئلے پر معلومات کے تبادلے اور مشترکہ تعاون کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ اس اجلاس میں رواں دہائی کے دوران مشترکہ اقدامات کے لیے رہنما سفارشات بھی مرتب کی جائیں گی جن میں جدت کے فروغ، استعداد میں اضافے اور باہمی ذمہ داری پر زور دیا جائے گا۔یہ اتحاد 20 بین الاقوامی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے اداروں پر مشتمل ہے جو ریت اور مٹی کے طوفانوں کے خلاف جامع اقدامات کی حکمت عملی مرتب کریں گے۔ اس کا مقصد مشترکہ منصوبوں اور اجتماعی اقدامات کے ذریعے موافقت، ابتدائی انتباہی نظام، صحت اور انتظامی شعبے میں بہتری اور علاقائی تعاون کو فروغ دینا ہے۔
مزید اہم خبریں
-
نوجوانوں کی بغاوت: مڈغاسکر مظاہروں میں ہلاکتوں پر یو این چیف افسردہ
-
یمن: حوثیوں سے یرغمال یو این اہلکاروں کی رہائی کا ایک بار پھر مطالبہ
-
شام: گمشدہ افراد کی تلاش مہارت اور وسائل کی متقاضی، کارلا کوئنٹانا
-
غزہ: تباہ حال نظام صحت کی بحالی کے لیے 7 ارب ڈالر درکار، ڈبلیو ایچ او
-
سرحدوں سے ماورا ریت اور خاک کے طوفانوں کے خلاف مشترکہ حکمت عملی پر زور
-
کانگو: جیل اصلاحات پر نائجیریا کی خاتون افسر یو این ایوارڈ کی حقدار
-
پاکستان زندہ باد، پی ٹی آئی پائندہ باد!
-
سندھ میں صحافیوں کا قتل عام جاری
-
جشنِ بہاراں کے دوران محفوظ بسنت منانے کیلئے قانون میں مجوزہ ترامیم پر تفصیلی غور
-
حکومت پنجاب اور نجی سیکٹر میں گندم کی فصل 3500 روپے فی من خریدنے کا معاہدہ ہوگیا
-
کمپٹیشن کمیشن نے اسٹیل کارٹل پر ڈیڑھ ارب روپے جرمانہ عائد کر دیا
-
سندھ کے ضلع جامشورو میں گیس کا ذخیرہ دریافت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.