غزہ: تباہ حال نظام صحت کی بحالی کے لیے 7 ارب ڈالر درکار، ڈبلیو ایچ او

یو این جمعرات 9 اکتوبر 2025 02:45

غزہ: تباہ حال نظام صحت کی بحالی کے لیے 7 ارب ڈالر درکار، ڈبلیو ایچ او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 اکتوبر 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد طبی نظام کی فوری بحالی ضروری ہے جس پر سات ارب ڈالر سے زیادہ لاگت آئے گی۔

'ڈبلیو ایچ او' میں مشرقی بحیرہ روم کے خطے کی ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر حنان بلخی نے کہا ہے کہ بحالی کا یہ عمل فوری ضرورت کے اقدامات، ابتدائی بحالی اور طویل مدتی ضروریات کی تکمیل پر مشتمل ہو گا۔

صحت کے ذریعے امن و استحکام آتا ہے اور اس مقصد کے لیے غزہ میں یہ سرمایہ کاری کرنا بہت ضروری ہے۔

مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں آئندہ ہفتے 'ڈبلیو ایچ او' کی علاقائی کمیٹی کے 72ویں اجلاس سے قبل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو سالہ جنگ کے بعد امریکہ کے پیش کردہ امن منصوبے کی صورت میں لوگوں کی تکالیف میں کمی آنے کی امید پیدا ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

نظام صحت کی تعمیرنو سے ناصرف زندگی کو تحفظ ملے گا بلکہ مستقبل کے لیے وقار، استحکام اور امید بھی بحال ہو گی۔

بھوک کے خاتمے کی حکمت عملی

ڈاکٹر بلخی نے کہا کہ 'ڈبلیو ایچ او 'بعد از جنگ اقدامات کے لیے طویل عرصہ سے منصوبہ بندی کر رہا ہے اور اب اس کے پاس ایک واضح حکمت عملی موجود ہے۔ پہلا قدم ہسپتالوں کی بحالی ہو گا جس کے ساتھ بھوک اور غذائی قلت کے خلاف ہنگامی بنیاد پر کام کرنا ہو گا کیونکہ اس معاملے میں پہلے ہی تاخیر ہو چکی ہے۔

فلسطینی طبی حکام کے مطابق، جنوری سے اب تک غذائی قلت کے باعث 455 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 151 بچے بھی شامل ہیں ور ان میں سے بیشتر کی عمر پانچ سال سے کم تھی۔

انہوں نے کہا کہ 'ڈبلیو ایچ او' اور اس کے شراکت دار شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کا علاج کرنے والے مراکز کو مدد پہنچا رہے ہیں جبکہ نئے مراکز کھولنے پر بھی کام جاری ہے۔ تاہم، پائیدار بحالی کا مطلب خوراک کے نظام کی بحالی، بڑے پیمانے پر صاف پانی کی فراہمی اور صفائی کے نظام کو مضبوط بنانا ہے۔

© UNICEF/Mohammed Nateel

کثیرالمقاصد امداد کی ضرورت

ڈاکٹر حنان بلخی نے کہا کہ عطیہ دہندگان کو ایسی ہنگامی امداد فراہم کرنی چاہیے جو فوری انسانی ضروریات کو پورا کرے اور اس کے ساتھ ایسی امداد بھی ضروری ہے جو کثیرالمقاصد، طویل المدتی اور قابل بھروسہ ہو۔

اس طرح کی معاونت سے نہ صرف بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو ممکن ہو سکے گی بلکہ مقامی سطح پر طبی صلاحیتوں کو بھی مضبوط بنایا جا سکے گا اور فلسطینی ادارے ایک جامع، شفاف اور پائیدار بحالی کے عمل کی قیادت کرنے کے قابل ہو سکیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ 'ڈبلیو ایچ او' جنگ کے دوران بھی غزہ میں موجود رہ کر مسلسل خدمات فراہم کرتا رہا ہے۔ اس نے جنگ کے دوران کسی بھی دوسرے ادارے سے بڑھ کر ادویات اور طبی ساز و سامان فراہم کیا اور علاج معالجے اور جراحی کی دو کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ کارروائیوں میں معاونت دی۔

ہنگامی ترجیحات اور اصلاحات

ڈاکٹر بلخی نے صحافیوں کو بتایا کہ 'ڈبلیو ایچ او' کی علاقائی کمیٹی کے اجلاس میں وزرائے صحت، پالیسی ساز اور علاقائی طبی رہنما شرکت کریں گے۔ اجلاس کا ایجنڈا فوری طبی ترجیحات کے ساتھ طویل المدتی اصلاحات پر مشتمل ہو گا۔

اس اجلاس میں وزراء ایک قرارداد کے مسودے پر غور کریں گے جس کے تحت 2030 تک ان بچوں کی تعداد میں نصف حد تک کمی لانے کا ہدف مقرر کیا جائے گا جنہیں آج تک کوئی ویکسین نہیں ملی۔

علاوہ ازیں، روبیلا اور پیدائشی روبیلا سنڈروم کے خاتمے کا عزم بھی کیا جائے گا۔

ایک اور قرارداد کے تحت لاعلاج مریضوں کی تکلیف میں کمی لانے کے اقدامات کو ملکی سطح پر نظام ہائے صحت کا لازمی حصہ بنانے کی سفارش کی جائے گی۔ مشرقی بحیرہ روم کے خطے میں ہر سال تقریباً 24 لاکھ افراد کو اس نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے مگر صرف ایک فیصد ہی یہ سہولت حاصل کر پاتے ہیں۔

اجلاس میں انسانی بحرانوں کے دوران طبی نظام کی ابتدائی بحالی اور ہنگامی ماحولیاتی حالات کے صحت پر اثرات کے بارے میں بھی بات چیت ہو گی اور وزرا خواتین میں چھاتی کے سرطان کے خلاف ایک عملی اقدام کی توثیق بھی کریں گے۔