میانمار: مذہبی تہوار میں شریک لوگوں پر بمباری میں 24 ہلاک، یو این کی مذمت

یو این جمعرات 9 اکتوبر 2025 05:00

میانمار: مذہبی تہوار میں شریک لوگوں پر بمباری میں 24 ہلاک، یو این کی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ نے میانمار میں فوج کی جانب سے مذہبی تہوار میں شریک لوگوں پر فضائی حملے کی سخت مذمت کی ہے جس میں بچوں سمیت 24 افراد ہلاک اور 45 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق، یہ حملہ سوموار کو ساگائنگ کے علاقے چاؤنگ او میں موٹرائزڈ پیرا گلائیڈر کے ذریعے ہوا جس نے ہجوم پر دو بم گرائے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں معمول کی پریس بریفنگ کے موقع پر کہا ہے کہ شہریوں پر فضا سے دھماکہ خیز مواد پھینکنا ناقابل قبول ہے۔ تنازع کے تمام فریقین پر لازم ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قوانین اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی پابندی کریں۔

ساگائنگ ان علاقوں میں شامل ہے جہاں فروری 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد شدید لڑائی ہوتی رہی ہے۔

(جاری ہے)

اس بغاوت کے نتیجے میں منتخب حکومت کو برطرف کر دیا گیا اور صدر وِن میئنٹ اور ریاستی مشیر آنگ سان سو چی سمیت اہم رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

اس خطے کو رواں سال کے آغاز میں آنے والے شدید زلزلے سے بھی نقصان پہنچا ہے جس کے باعث علاقے میں امدادی ضروریات بڑھ گئی ہیں۔

شہری آبادیوں پر حملے

اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کے مطابق، ساگائنگ میں سب سے زیادہ فضائی حملے اور عام شہریوں کی ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔

صرف 28 مارچ سے 31 مئی 2025 کے درمیان ہی اس علاقے میں 108 سے زیادہ فضائی حملے رپورٹ ہوئے جن میں کم از کم 89 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ میانمار کی فوج نے فضائی طاقت پر انحصار بڑھا دیا ہے جس میں پیرا گلائیڈر سے ہونے والے حملے بھی شامل ہیں جو 120 ملی میٹر مارٹر گولے لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ حملے ان علاقوں پر کیے جا رہے ہیں جہاں عام شہری رہائش پذیر ہیں یا جو حالیہ زلزلے سے متاثر ہوئے تھے۔

جنگی جرائم کے خدشات

'او ایچ سی ایچ آر' کی جانب سے ستمبر میں جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ فوجی بغاوت کے بعد کم از کم 6,764 شہری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ سیاسی بنیاد پر 29,000 سے زیادہ گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔ صرف اپریل 2024 سے مئی 2025 کے درمیان تصدیق شدہ تمام شہری ہلاکتوں میں سے تقریباً نصف فضائی حملوں کے نتیجے میں ہوئیں۔ ایسے بیشتر حملے ساگائنگ، منڈالے اور شان ریاستوں میں کیے گئے۔

رپورٹ میں شہریوں اور شہری املاک کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جن میں بازار، سکول، رہائشی مکانات، عبادت گاہیں اور بے گھر افراد کے کیمپ شامل ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ میانمار تنازع میں ماورائے عدالت قتل، جسمانی اعضا کاٹنا اور املاک کی بڑے پیمانے پر تباہی جیسے مظالم کے شواہد موجود ہیں۔ فوج ایسے فضائی حملے بھی کر رہی ہے جس کا کوئی واضح عسکری مقصد نظر نہیں آتا اور اس سے سنگین جنگی جرائم کے خدشات جنم لے رہے ہیں۔