الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان اسمبلی کو آزاد قرار دیدیا

فیصلہ وزیراعلی خیبرپختونخوا کے انتخاب کے موقع پر آیا‘سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اراکین کو آزاد قراردیا گیا.الیکشن کمیشن کا اعلامیہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 9 اکتوبر 2025 13:56

الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان اسمبلی کو ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اکتوبر ۔2025 ) الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان اسمبلی کو آزاد قرار دیدیا ہے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق قومی و صوبائی اسمبلیوں میں پی ٹی آئی سے وابستہ تمام ارکان اب آزاد ہیں یہ فیصلے ایسے وقت میں آیا ہے جب کے پی کے میں نئے وزیراعلی کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہونے جاری ہے.

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے25 اگست 2025 کے تفصیلی فیصلے کے بعد اراکین کی وابستگی پی ٹی آئی یا سنی اتحاد کونسل سے ظاہر نہیں ہوگی سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اسمبلی سمیت صوبائی اسمبلیوں میں پارٹی پوزیشن بھی تبدیل ہوگئی الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی، پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ اسمبلی کی پارٹی پوزیشنز سے متعلق نئی فہرستیں جاری کردیں.

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان اسمبلی کے حوالے سے نوٹیفیکیشن جاری کرتے ہوئے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے تمام ارکان کو آزاد قرار دیا ہے، تمام اسمبلیوں میں پارٹی پوزیشنز میں بڑی تبدیلی آئی ہے اور نئی فہرستیں جاری کردی گئی ہیں.

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 2 اکتوبر 2025 کو مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ فریق بنے بغیر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا جب کہ پی ٹی آئی چاہتی تو فریق بن سکتی تھی اور سپریم کورٹ کو آئین کی تشریح کرتے ہوئے اسے دوبارہ لکھنے کا اختیار نہیں ہے. سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تمام ججز کا اتفاق تھا کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں تھی اور عدالت نے سنی اتحاد کونسل کی دونوں اپیلیں متفقہ طور پر خارج کی تھیں جب کہ سنی اتحاد کونسل نے ان اپیلوں کے خارج ہونے کے خلاف کوئی درخواست دائر نہیں کی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کیس کے حقائق کے تناظر میں آرٹیکل 187 کا استعمال نہیں کیا جا سکتا اس کا اطلاق کرکے ایسے فریق کو فائدہ دیا گیا جو عدالت کے سامنے موجود ہی نہیں تھا جب کہ ارکان اسمبلی کو ڈی نوٹی فائی کیا گیا اور وہ ریلیف دیا گیا جو آئین کے دائرہ کار سے باہر تھا.