8 اکتوبر 2005 کا زلزلہ، قوم نے ایسا سانحہ دیکھا جس نے نسلوں کو متاثر کیا،چوہدری عمر اشفاق باجوہ

جمعرات 9 اکتوبر 2025 15:57

سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2025ء) معرف سیاسی و سماجی رہنما چوہدری عمر اشفاق باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں 8 اکتوبر ایسا دن ہے جو قومی یادداشت پر گہرے زخم چھوڑ گیا،2005 میں اسی روز آنے والے خوفناک زلزلے نے آزاد کشمیر، مانسہرہ، بالاکوٹ اور شمالی علاقہ جات کو تہس نہس کر دیا تھا،اس سانحے میں لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے، ہزاروں سکول، ہسپتال اور عمارتیں زمین بوس ہو گئیں، قوم نے ایک ایسا سانحہ دیکھا جس نے نسلوں کو متاثر کیا، آج دو دہائیاں گزرنے کے باوجود اس زلزلے کی ہولناکی آج بھی ہمارے ذہنوں پر نقش ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی رفاہی تنظیم کے زیر انتظام منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ زلزلے کی تباہ کاریوں کے بعد پاکستانی قوم نے جس جذبے،حو صلے اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا وہ اپنی مثال آپ تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عوام نے دل کھول کر عطیات دیے، نوجوانوں نے رضاکارانہ طور پر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا اور دنیا بھر سے آنے والی امداد نے متاثرین کے زخموں پر مرہم رکھنے میں مدد دی، مگر قدرت کی آزمائشیں ختم نہیں ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ سیلابوں نے ملک کے بیشتر حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جنوبی پنجاب، سندھ، بلوچستان ،خیبرپختونخوا میں دریا بپھر گئے ہیں، ہزاروں دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں، لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ زرعی اراضی تباہ ہونے سے معیشت کو شدید دھچکا پہنچا ۔انہوں نے کہا کہ سیلابی ریلے نہ صرف انفراسٹرکچر بہا لے گئے بلکہ متاثرین کی زندگیوں پر بھی گہرے اثرات چھوڑ گئے۔

چوہدری عمر اشفاق باجوہ نے کہا کہ قدرتی آفات ہمیں یہ یاد دلاتی ہیں کہ انسان تمام ترقی کے باوجود فطرت کے سامنے بے بس ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی جفا کش قوم فطرت کے سامنے بے بس ضرور ہے مگر بہتر منصوبہ بندی سے مستقبل میں اس طرح کے درپیش چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لیے تیار رہنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ 2005 کے زلزلے اور موجودہ سیلاب میں ایک مماثلت یہ ہے کہ دونوں نے قوم کو یکجا کر دیا،جب ہم مصیبت میں ہوتے ہیں تو ہمارا اجتماعی شعور بیدار ہو جاتا ہے، یہی وہ جذبہ ہے جو ہمیں دنیا میں ممتاز کرتا ہے مگر اب وقت آ گیا ہے کہ ہم محض ردِعمل کے بجائے پیشگی منصوبہ بندی اپنائیں۔

انہوں نے زور دیا کہ سکولوں، ہسپتالوں اور گھروں کی تعمیر میں زلزلہ مزاحم ڈیزائن اپنانا لازمی قرار دیا جائے تاکہ آئندہ جانی نقصان میں کمی لائی جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی اب عالمی حقیقت ہے جس کے اثرات پاکستان پر شدت سے ظاہر ہو رہے ہیں۔ ا نہوں نے کہا اگر ہم نے آج عملی اقدامات نہ کیے تو آنے والی نسلوں کو مزید سخت حالات کا سامنا کرنا پڑے گا، سیلاب، خشک سالی، لینڈ سلائیڈنگ اور گلیشیئر پگھلنے جیسے خطرات ہماری بقا کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی نئی نسل کو یہ سکھانا ہوگا کہ زمین ہماری امانت ہے اور اگر ہم نے فطرت کے توازن کو بگاڑا تو اس کے نتائج ہمیں ہی بھگتنا پڑیں گے۔