پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹس میں اضافے کے لیے ہنگامی اصلاحات کی جائیں،میاںزاہد حسین

ْٹیکس کریڈٹ کی مدت 10 سال کی جائے برآمدات 20 ارب ڈالر ہو سکتی ہیں،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

جمعرات 9 اکتوبر 2025 17:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اکتوبر2025ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹیلیکچوئلزفورم اورآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، نیشنل بزنس گروپ پاکستان اورپالیسی ایڈوائزری بورڈ ایف پی سی سی آئی کے چیئرمین، سابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئی ٹی سیکٹرکی حقیقی برآمدی صلاحیت کواجاگرکرنے کے لیے فوری اسٹرکچرل اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پالیسی کمزوریوں اورادارہ جاتی رکاوٹوں کے باعث ہرسال 1.2 ارب ڈالرسے زائد کی برآمدی آمدنی ریکارڈ ہونے سے رہ جاتی ہے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان کی آئی ٹی سیکٹر ایکسپورٹس مالی سال 25-2024 میں 3.8 ارب ڈالرتک پہنچ چکی ہیں جوملکی جی ڈی پی کا تقریبا ایک فیصد ہے۔ تاہم درحقیقت آئی ٹی برآمدات 5 ارب ڈالرسے زائد ہیں لیکن پیچیدہ غیرملکی زرمبادلہ قوانین اور مشکل ٹیکس نظام کی وجہ سے بیشترفری لانسرز بینکاری نظام سے گریز کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے مطالبہ کیا کہ برآمدات میں کم ازکم 25 فیصد فوری اضافہ کے لیے تین بڑے اقدامات کیے جائیں جن میں جون 2025 میں ختم ہونے والی عارضی ٹیکس چھوٹ کے بجائے 100 فیصد انکم ٹیکس کریڈٹ مستقل بنیادوں پردیا جائے، اورٹرن اوورپرکم ازکم ٹیکس ختم کیا جائے۔ نہوں نے آئرلینڈ اورسنگاپورکی مثال دیتے ہوئے کہا کہ عارضی اور جز وقتی رعایتیں غیرملکی سرمایہ کاری اورآئی پی ڈیولپمنٹ میں رکاوٹ بنتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک "ڈیجیٹل ایکسپورٹرز ایف ایکس سمپلی فکیشن ونڈو" قائم کرے، جس کے تحت بینک پے ونئیریا دیگرڈیجیٹل ادائیگیوں کے ثبوت قبول کریں تاکہ برآمد کنندگان کوفوری پروسیڈز ریالائزیشن سرٹیفکیٹ PRC مل سکے۔ ان اقدامات سے ریکارڈ شدہ برآمدات میں 1.2 ارب ڈالرسالانہ اضافہ ممکن ہے۔میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ پاکستان کا 99 فیصد آئی ٹی ہارڈویئر درآمدی ہے، جوزرمبادلہ کے ذخائراورملکی سائبرسکیورٹی کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقامی آئی ٹی ہارڈ ویئر مینوفیکچرنگ کوترجیح دے، اورٹیکس چھوٹ، سستی زمین، اورسرمایہ کاری کے مستقل پیکیجز تشکیل دے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملک میں سالانہ 75 ہزارآئی ٹی گریجویٹس میں سے 90 فیصد عالمی معیارکے مطابق نہیں، جس سے اسکل اور ٹیلنٹ کا خلا پیدا ہوگیا ہے۔ انہوں نے قومی سطح پرجدید تربیتی پروگرامز شروع کرنے پر زور دیا جومصنوعی ذہانت (AI) اورمشین لرننگ (ML) پرمبنی ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگرنصاب کو ہر 12 ماہ میں جدید تقاضوں کے مطابق اپ ڈیٹ کیا جائے توپاکستان 2030 تک 20 ارب ڈالرسالانہ آئی ٹی برآمدات حاصل کرسکتا ہے۔