حکومت نے خیبرپختونخوا لوکل گورنمنٹ رولز 2025 کا مسودہ مکمل کرلیا

اقدام صوبے میں عوامی مالیاتی نظم و نسق کے نظام میں بہتری کے لئے انتہائی موثرہوگا

جمعہ 10 اکتوبر 2025 20:44

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2025ء) خیبرپختونخواحکومت نے ایک تاریخی اور انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے ''خیبرپختونخوا لوکل گورنمنٹ (اکاؤنٹس اینڈ فنانشل رپورٹنگ) رولز 2025'' کا مسودہ مکمل کر لیا ہے۔ یہ اقدام صوبے میں عوامی مالیاتی نظم و نسق کے نظام میں بہتری کے لئے انتہائی موثرہوگا، جو پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ Accrual Basis of Accounting نظام کے تحت International Public Sector Accounting Standards (آئی پی ایس اے ایس) کو مقامی حکومتوں کے لیے متعارف کرا رہا ہے۔

ماضی کے قواعد و ضوابط، یعنی N.W.F.P Accounts Rules 1980، صرف تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشنز (TMAs) تک محدود تھے، جن میں PLAs (Personal Ledger Accounts) کے نظام کا پرانا ہونے اور نقدی بنیاد پر ریکارڈ رکھنے کے باعث شدید مسائل پیدا ہوئے۔

(جاری ہے)

اسی غیر مو ثر نظام کے باعث مالیاتی احتساب، اور درست رپورٹنگ میں رکاوٹیں موجود تھیں۔ نئے قواعد اب صرف TMAs تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ تقریباً 4,500 مقامی حکومتوں کے دفاتر پر لاگو ہوں گے، جن میں کپیٹل میٹروپولیٹن گورنمنٹ پشاور اور تمام TMAs، دیہی سطح پر تمام ویلیج کونسلز (VCs) اور نیبرہُڈ کونسلز (NCs)، شہری ترقیاتی ادارے جیسے PDA، UADAs اور LUBCA، اور واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز کمپنیاں (WSSCs) شامل ہیں۔

ان قواعد کے تحت صرف نقدی لین دین کی بجائے مکمل مالیاتی تصویر پیش کی جائے گی۔ اثاثہ جاتی رجسٹرز (Asset Registers) تشکیل دیے جائیں گے تاکہ سرکاری زمین، عمارات، انفراسٹرکچر اور سامان کی درست مالیت ریکارڈ میں لائی جا سکے، جبکہ ذمہ داریوں کے رجسٹرز (Liabilities Ledgers) متعارف کیے جائیں گے تاکہ پنشن، واجبات اور مالی ذمہ داریوں کو درست طور پر ظاہر کیا جا سکے۔

آئی پی ایس اے ایس کی بنیاد پر مقامی حکومتیں ماہانہ اور سالانہ بنیادوں پر مکمل مالیاتی بیانات تیار کریں گی۔ اس نظام سے مالیاتی منصوبہ بندی اور بجٹ سازی میں درستگی پیدا ہوگی، ترقیاتی منصوبوں پر بہتر مالی کنٹرول ممکن ہوگا، اور عوام کو یہ جاننے کا واضح موقع ملے گا کہ ان کے وسائل کس طرح استعمال ہو رہے ہیں۔یہ اقدام نہ صرف خیبرپختونخوا کے مالیاتی نظم و نسق کو عالمی معیار سے ہم آہنگ کرے گا بلکہ صوبے کی مالی ساکھ میں بھی نمایاں بہتری لائے گا۔

اس سے صوبے کی مقامی حکومتوں کی استعداد میں اضافہ، شفافیت میں بہتری، اور ترقیاتی سرمایہ کاری کے لیے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ یہ قواعد جلد ہی باضابطہ طور پر نافذ کیے جائیں گے، جس کے بعد تمام مالی و انتظامی عملے کی تربیت اور گنجائش سازی (Capacity Building) کا جامع پروگرام شروع کیا جائے گا۔