متحدہ مجلس علماء کا مقبوضہ جموں وکشمیر میں مقامی پولٹری اور گوشت کی خریداری پر زور

ہفتہ 11 اکتوبر 2025 21:44

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اکتوبر2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں مختلف سیاسی ، سماجی اورمذہبی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم متحدہ مجلس علماء نے مقامی پولٹری اور گوشت کی خریداری پر زوردیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق متحدہ مجلس علماء کی تشکیل کردہ ایک کمیٹی کا اجلاس ہفتہ کو سرینگر میں مفتیِ اعظم ، مفتی ناصرالاسلام کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں وادی میں فروخت ہونے والی ذبح شدہ مرغیوں اور گوشت کے معیار، ماخذ اور حلال ہونے کے حوالے سے بڑھتی ہوئی تشویش پر غور و خوض کیا گیا۔

اجلاس میں متعدد معروف مفتیانِ کرام اور علما ء نے شرکت کی جن میں مفتی نذیر احمد قاسمی، مفتی عبدالرشید مفتاحی، مولانا شوکت حسین کینگ، آغا محمد حسین، مفتی محمد علی اکبر، سید محمد اسلم اندرابی اور مولانا سید رحمن شمس شامل تھے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وادی میں باہر سے لائی جانے والی ذبح شدہ مرغیوں کے بارے میں موصولہ اطلاعات اور شکایات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ باہر سے منگوائی جانے والی ذبح شدہ مرغیاں اسلامی طرز کے حلال اصولوں پر پوری نہیں اترتیں۔

کمیٹی نے متفقہ طور پر ہوٹل و ریسٹورنٹ مالکان، گوشت فروشوں اور تواضع و خوراک کے شعبے سے وابستہ تمام افراد سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر بیرونِ ریاست سے درآمد ذبح شدہ مرغی اور گوشت کی خرید و فروخت اور فراہمی بند کریں اور اس کے بجائے مقامی سطح پر ہی ان مصنوعات کی خریداری کریں تاکہ اسلامی غذائی اصولوں کے مطابق عمل یقینی بنایا جا سکے۔

مفتیِ اعظم ناصرالاسلام نے کہا کہ یہ فیصلہ متعدد معتبر شکایات اور قابلِ اعتماد معلومات کی بنیاد پر لیا گیا ہے، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ درآمد شدہ پولٹری میں حلال کے تقاضے پورے نہیں کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ ہم سب کی مذہبی ذمہ داری اور اخلاقی فریضہ ہے کہ وادی میں صرف حلال گوشت اور پولٹری ہی استعمال اور پیش کی جائے۔ پوری قوم کو اس اجتماعی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے متحد ہو کر عمل کرنا چاہیے۔

اجلاس میں اس سلسلے میں مقامی حکام اور متعلقہ اداروں کے کردار کو سراہتے ہوئے ان سے تاکید کی گئی کہ پولٹری اور گوشت کی سپلائی چین پر کڑی نگرانی رکھیں تاکہ حلال معیار کی پابندی کو یقینی بنایا جا سکے۔اجلاس میں واضح کیا گیا کہ اس حوالے سے جو تفصیلی تجاویز مرتب کی گئی ہیں انہیں عنقریب پریس اور میڈیا کے ذریعے عوام میں مشتہر کیا جائیگا۔