کراچی میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی اسکول لیڈرز کانفرنس، تعلیم میں جدت اور شراکت پر زور

بدھ 15 اکتوبر 2025 13:08

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2025ء) آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان (OUP) کے زیرِ اہتمام کراچی میں اسکول لیڈرز کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں ماہرینِ تعلیم، پالیسی سازوں اور تدریسی ماہرین نے شرکت کی۔ اس کانفرنس کا مقصد تدریس، سیکھنے اور جانچ کے جدید طریقوں پر مکالمے کے ذریعے تعلیم کے نظام کو موثر اور بااختیار بنانا تھا۔

او یو پی کے منیجنگ ڈائریکٹر ارشد سعید حسین نے کہا کہ پاکستان کے تعلیمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ اسکول مہارت پر مبنی نصاب، اساتذہ کی پیشہ ورانہ تربیت اور ڈیجیٹل تعلیم کو اپنائیں۔انہوں نے کہاکہ صرف اسی صورت میں ہم اپنے طلبہ کو بدلتی ہوئی عالمی دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ کر سکتے ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس اس سفر میں شراکت دار رہے گا تاکہ ہر بچے کو بامعنی، جامع اور انسان دوست تعلیم فراہم کی جا سکے۔

(جاری ہے)

کانفرنس کا موضوع Empowering Learners for Impact (طلبہ کو موثر بنانے کے لیے بااختیار بنانا)تھا۔ تقریب میں ممتاز ماہرینِ تعلیم جن میں شہناز وزیر علی، ڈاکٹر پینیلوپی وولف، یاسمین راج بھوئے، عفت بسری، حسن خان، منحس تیجانی، ڈاکٹر اسٹیفن لیون اور فوزیہ احسن فاروقی شامل تھیں، نے تعلیم میں جدت، تعاون اور قیادت کے کردار پر اظہارِ خیال کیا۔ڈاکٹر پینیلوپی وولف، ڈائریکٹر آف امپیکٹ اینڈ لرننگ ڈیزائن (OUP) نے کہا کہ ادارہ تحقیق پر مبنی تدریسی ماڈلز اور عالمی تجربات کو یکجا کر کے ایسے وسائل تیار کر رہا ہے جو اساتذہ کی مدد کریں اور طلبہ کے نتائج کو بہتر بنائیں۔

شہناز وزیر علی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب دنیا خلا اور سمندروں کی گہرائیوں کو تسخیر کر رہی ہے، ہمارے بچے اب بھی فرسودہ نظام تعلیم میں جکڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ طلبہ اور اساتذہ کو غیر ضروری ضوابط سے آزادی اور تبدیلی کے عمل میں فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔کانفرنس میں مختلف پریزنٹیشنز اور پینل مباحثوں کے دوران تیزی سے بدلتی دنیا کے لیے طلبہ کی تیاری، جدید تدریس کے ذریعے قیادت، اشتراکی تعلیمی ماڈلز اور ڈیجیٹل تعلیم کے فروغ جیسے موضوعات پر گفتگو کی گئی۔

تقریب کا اختتام ایک انٹرایکٹو سوال و جواب سیشن پر ہوا، جس میں شرکا کو آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی قیادت اور تعلیمی ماہرین سے براہِ راست تبادلہ خیال کا موقع ملا۔واجح رہے کہ 1952 میں قائم ہونے والا آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان، درسی و علمی کتابوں، اعلی تعلیم کے نصاب اور حوالہ جاتی مطبوعات کی اشاعت میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ ادارہ مقامی مصنفین کی حوصلہ افزائی، مطالعے کے فروغ اور کتابوں کی چوری کے خلاف مہم میں بھی سرگرم ہے۔ آکسفورڈ دنیا بھر میں معیار اور علمی اعتبار کی علامت سمجھا جاتا ہے۔