مشکل فیصلوں سے معیشت مستحکم، رواں مالی سال معاشی نمو بڑھے گی، جمیل احمد

بدھ 15 اکتوبر 2025 15:37

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2025ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ حالیہ برسوں میں کیے گئے ضروری مگر مشکل پالیسی اور ضابطہ جاتی اقدامات نے معیشت میں استحکام پیدا کیا ہے، ملک کی معاشی نمو بحالی کے راستے پر ہے اور رواں مالی سال میں اس میں مزید تیزی آنے کی توقع ہے۔

یہ بات انہوں نے پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک (پی ایم این) کے زیرِ اہتمام منعقدہ نویں سالانہ مائیکروفنانس کانفرنس میں کہی، کانفرنس کا موضوع ’مائیکروفنانس کی تجدید‘ تھا، جس میں شمولیتی ترقی کے فروغ میں مائیکروفنانس کے کردار پر زور دیا گیا۔جمیل احمد نے کہا کہ پائیدار معاشی استحکام حاصل کرنا شمولیتی معاشی ترقی کے لیے ناگزیر ہے تاکہ کمیونٹیز کو بااختیار بنایا جا سکے اور سب کے لیے خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے پاکستان کے معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی میں واضح کمی آئی ہے، اگرچہ حالیہ سیلابوں کے باعث کچھ دباؤ ممکن ہے، تاہم توقع ہے کہ درمیانی مدت میں یہ حکومت کے مقررہ ہدف 5 سے 7 فیصد کی حد میں رہے گی۔انہوں نے بتایا کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر فروری 2023 کے مقابلے میں تقریباً 5 گنا بڑھ چکے ہیں، یہ اضافہ انٹر بینک مارکیٹ میں اسٹیٹ بینک کی حکمتِ عملی پر مبنی خریداریوں کے باعث ممکن ہوا، جس سے قرضوں کی بروقت ادائیگی کے لیے مہنگے نرخوں پر مزید قرض لینے کی ضرورت نہیں پڑی، اور ملک کے قرضوں کے ڈھانچے میں بہتری آئی۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ حالیہ سیلابوں کے باعث زرعی شعبے کو نقصان پہنچا ہے، تاہم اقتصادی نمو مالی سال 2026 میں مزید تیز ہونے کی توقع ہے۔گورنر ایس بی پی نے مائیکروفنانس سیکٹر کی بہتری کے لیے اصلاحات کا بھی ذکر کیا، ان میں مائیکروفنانس بینکوں کے لیے پروڈینشل ریگولیشنز میں ترامیم شامل ہیں، جنہیں اصولوں پر مبنی نظام میں بدلا جا رہا ہے۔

جمیل احمد نے بتایا کہ ان تبدیلیوں کے تحت مائیکرو انٹرپرائز قرضوں پر پابندیاں ختم کی گئی ہیں، زراعت اور مویشی پالنے کے لیے ایک نیا قرضہ زمرہ متعارف کرایا گیا ہے اور قرضہ کی حد زرعی، مائیکرو انٹرپرائز اور ہاؤسنگ قرضوں کے لیے 50 لاکھ روپے جبکہ عام قرضوں کے لیے 5 لاکھ روپے تک بڑھا دی گئی ہے۔مزید برآں اسٹیٹ بینک نے ورلڈ بینک کے تعاون سے ریزیلینٹ اینڈ ایکسیسبل مائیکروفنانس پروجیکٹ کے تحت کلائمیٹ رسک فنڈ قائم کیا ہے جس کا مقصد 20 لاکھ قرض دہندگان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے مالی خطرات کے اثرات کم کرنے کے لیے لیکویڈیٹی سہولیات فراہم کرنا ہے۔

مزید یہ کہ چھوٹے کسانوں اور کم خدمات یافتہ علاقوں کے لیے رسک کوریج اسکیم بھی متعارف کرائی گئی ہے جس کے تحت 10 فیصد تک ابتدائی نقصان کا تحفظ (فرسٹ لاس کوریج) اور آپریشنل مراعات فراہم کی جائیں گی تاکہ بلوچستان، خیبرپختونخوا، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان جیسے علاقوں میں قرضوں کی فراہمی میں توسیع کی جا سکے۔