ممبر قومی اسمبلی محمد ادریس کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور ڈویژن کے اجلاس کا انعقاد

بدھ 15 اکتوبر 2025 19:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2025ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور ڈویژن کا اجلاس بدھ کو کمیٹی کے چیئرمین ممبر قومی اسمبلی محمد ادریس کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ کمیٹی نے رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی کی طرف سے پیش کیے گئے ’’ملٹی وینڈر الیکٹرسیٹی ڈسٹری بیوشن بل 2025‘‘ پر غور کیا۔ شاہدہ رحمانی نے کمیٹی کو بتایا کہ اس بل کا مقصد کراچی میں بجلی کی تقسیم کے لیے واحد ڈسٹری بیوٹر پر انحصار ختم کر کے متعدد سروس فراہم کنندگان کو متعارف کرانا ہے تاکہ مقابلہ بڑھے، کارکردگی بہتر ہو اور صارفین کو زیادہ انتخاب میسر آئے۔

وزارت نے آگاہ کیا کہ اسی نوعیت کی شقیں پہلے ہی نیپرا ایکٹ کے تحت موجود ہیں جو مسابقتی تجارتی دوطرفہ معاہدہ جاتی منڈی کے ذریعے ملٹی بائر مارکیٹ کی اجازت دیتا ہے تاہم کمیٹی نے اس بل پر مزید غور اور سفارشات کے لیے اسے فروری 2026ء تک موخر کر دیا۔

(جاری ہے)

ہزارہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے جاری برقی منصوبوں اور مستقبل کی منصوبہ بندی پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔

انہوں نے بتایا کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے تحت 132.17 ملین روپے مالیت کے ترقیاتی کاموں کی منظوری دی گئی ہے جن میں سے 48 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں جبکہ 26 منصوبے التوا یا تنازع کا شکار ہیں۔ پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) پروگرام کے تحت 85 بجلی کے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں جبکہ 5 منصوبے 148.86 ملین روپے کی لاگت سے زیرِ تکمیل ہیں۔ کمیٹی نے سی ای او ہیزکو کو ہدایت کی کہ وہ حلقہ این اے-12 (کوہستان) کے متعلقہ ایم این اے کے ساتھ رابطہ کر کے متنازعہ منصوبوں کو حل کریں اور ضلع کوہستان میں لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے اقدامات کریں جبکہ جامع رپورٹ آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے۔

حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) ) کے سی ای او نے سید حسین طارق ایم این اے کی جانب سے اٹھائے گئے امتیازی لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر کمیٹی کو بریف کیا۔ سید حسین طارق نے حالیہ بہتری، جاری احتسابی اقدامات اور حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (ایچ ای ایس سی او کی تنظیم نو کے لیے منظوری شدہ سرمایہ کاری منصوبے کا ذکر کیا، جس کے تحت رواں سال 78 فیڈرز کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ کیا جائے گا۔

کمیٹی نے سیکرٹری پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ ایم این اے کے ساتھ ملاقات کر کے پرانی تاروں کی تبدیلی اور بجلی چوری کی روک تھام سے متعلق اقدامات کریں اور پیش رفت رپورٹ کمیٹی کو پیش کریں۔سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی (ایس ای پی سی او) کے سی ای او نے محمد شہریار خان مہرسابق ایم پی اے اور نعمان اسلام شیخ، ایم این اے کی جانب سے 2021ء میں شروع کیے گئے بقایا بجلی منصوبوں پر بریفنگ دی۔

نعمان اسلام شیخ نے بتایا کہ وفاقی ترقیاتی پروگراموں کے تحت شروع کیے گئے متعدد منصوبے انتظامی تاخیر کے باعث مکمل نہ ہو سکے۔ بعض منصوبے 90 فیصد تک مکمل ہو چکے تھے جبکہ کچھ تعطل کا شکار رہے، جن میں ایک منصوبہ 99 فیصد مکمل تھا لیکن ایس ای پی سی او کی مینجمنٹ اور بورڈ میں تبدیلیوں کے باعث رک گیا۔ انہوں نے بتایا کہ طویل تاخیر سے مقامی کسان بری طرح متاثر ہوئے۔

کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ ایس ای پی سی او کے سابقہ بورڈ کی مدت پوری ہو چکی ہے اور نیا بورڈ تشکیل دیا جا رہا ہے۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ماتحت اضلاع میں بجلی سے متعلق مسائل کے حل کے لیے پاور ڈویژن اسلام آباد میں تفصیلی اجلاس منعقد کیا جائے گا تاکہ مزید غور و خوض اور سفارشات سامنے لائی جا سکیں۔کمیٹی نے سی ای او جینکو کی عدم حاضری پر تشویش کا اظہار کیا اور جامشورو میں جینکو ملازمین کے تبادلوں اور تقرریوں کی پالیسی پر عمل درآمد نہ ہونے پر بات چیت کی جو ان کے ڈومیسائل، تعلیم اور اسکیل کے مطابق ہونی چاہیے۔

کمیٹی نے سیکرٹری پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ اپنے دفتر میں سید وسیم حسین ایم این اے اور سی ای او جینکو کے ساتھ ملاقات کر کے معاملہ حل کریں اور کمیٹی کو رپورٹ پیش کریں۔ایک رکن نے نشاندہی کی کہ عملے کی کمی کے باعث بلنگ کی کارکردگی اور بجلی کی وصولی متاثر ہو رہی ہےجس سے صارفین کو مشکلات کا سامنا ہے جو نظامی نقصانات کے باعث طویل لوڈشیڈنگ کا شکار ہیں۔

وزارت نے یقین دہانی کرائی کہ جاری بھرتی مہم اور آؤٹ سورسنگ اقدامات سے ان مسائل پر قابو پایا جا سکے گا۔ مزید بتایا گیا کہ گزشتہ تین سے چار برسوں کے دوران گردشی قرضہ مؤثر طور پر روک دیا گیا ہے اور اس کے مستقل خاتمے کے لیے ساختی اصلاحات جاری ہیں۔کمیٹی نے بار بار کی لوڈشیڈنگ کے باعث سولر انرجی کی جانب بڑھتے رجحان پر بھی بات کی۔ اراکین نے مشاہدہ کیا کہ نیٹ میٹرنگ پالیسی کے تحت بہت سے صارفین نے سولر سسٹم نصب کیے ہیں تاہم طریقہ کار میں تاخیر نئے درخواست گزاروں کی حوصلہ شکنی کا باعث ہے۔

وزارت نے وضاحت کی کہ حکومت سولر انرجی کے فروغ کی حامی ہے تاہم قابلِ تجدید توانائی کے انضمام کے ساتھ گرڈ کی استحکام برقرار رکھنا ناگزیر ہے۔اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی راجہ قمر الاسلام،چوہدری نصیر احمد عباس، سیدہ نوشین افتخار، رانا محمد حیات خان،محمد شہریار خان مہر، خورشید احمد جونیجو، نعمان اسلام شیخ، سید وسیم حسین، سید ابرار علی شاہ اور سنجے پروانی نے شرکت کی۔ اجلاس میں پاور ڈویژن، وزارت قانون و انصاف کے سینئر افسران ،نیپرا، لیسکو، آئیسکو، پی پی ایم سی، پیسکو، ہزارہ الیکٹرک، حیسکو، سیپکو، پی پی ایم ایل اور جی ایچ سی ایل کے نمائندگان بھی موجود تھے۔