ماحولیاتی ماہرین کا سندھ میں کاربن لٹریسی اور کاربن کریڈٹ مارکیٹنگ کو فروغ دینے پر زور

جمعرات 16 اکتوبر 2025 13:45

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2025ء) سندھ میں جنگلات کا رقبہ تین فیصد سے بھی کم رہ جانے پر ماحولیاتی ماہرین نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جامعات میں کاربن لٹریسی پروگرام کو فروغ دینا اور صوبے میں کاربن کریڈٹ مارکیٹنگ کے رجحان کو تقویت دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، یہ بات سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام میں ہوپو کینیڈا کی جانب سے کاربن اویئرنیس ٹوکن کی تقسیم کی تقریب سے خطاب میں کہی گئی۔

تقریب یونیورسٹی کے سینیٹ ہال میں منعقد ہوئی جس میں وائس چانسلر، اساتذہ اور طلبہ کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی صنعتیں، ٹرانسپورٹ اور توانائی کے شعبے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں نمایاں اضافہ کر رہے ہیں جس سے ماحولیاتی توازن بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ شہروں میں گاڑیوں کی تعداد میں تیز اضافہ اور صنعتی پلانٹس میں فلٹر یا کلین ٹیکنالوجی کے فقدان نے فضائی آلودگی کو سنگین مسئلہ بنا دیا ہے۔

وائس چانسلر نے مزید کہا کہ آج کی تقریب صرف ٹوکن کی تقسیم نہیں بلکہ ان طلبہ کی محنت اور لگن کا اعتراف ہے جنہوں نے مختلف موسمیاتی منصوبوں اور مقابلوں میں نمایاں کارکردگی دکھائی۔ انہوں نے بتایا کہ اس شراکت کے تحت مینگرووز اور دریائی جنگلات کی شجرکاری، سیلج و لائیوسٹاک منصوبے اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) و کاربن لٹریسی پر تربیتی پروگرام شروع کیے گئے ہیں جو طلبہ کو نئی مہارتیں سیکھنے اور پائیدار مستقبل کے لیے فعال کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔

ڈین فیکلٹی آف کراپ پروٹیکشن پروفیسر ڈاکٹر عبدالمبین لودھی نے ہوپو کینیڈا کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ سندھ زرعی یونیورسٹی کی ایک بڑی کامیابی ہے جس کے ذریعے اسٹارٹ اپس، انٹرپرینیورشپ اور طلبہ کی عملی شمولیت کو فروغ ملا ہے۔ انہوں نے بایوچار مورنگا پچر ٹری، سیلج کپیسٹی بلڈنگ اور غربت کے خاتمے کے منصوبوں کو پائیدار ترقی کے لیے مؤثر قرار دیا۔

ہوپو کینیڈا کے فوکل پرسن ڈاکٹر عبد الوحید سولنگی نے بتایا کہ معاہدے کے تحت دو اہم مقاصد مقرر کیے گئے ہیں۔ یونیورسٹی سمارٹ کاربن مینجمنٹ ٹاسک فورس کی تشکیل اور زرعی، جنگلاتی و قدرتی وسائل پر مبنی کاربن مینجمنٹ سلوشنز کا نفاذ کاربن نیوٹرل ولیجز میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاربن اویئرنیس ٹوکنز پروگرام کے ذریعے طلبہ کو موسمیاتی تغیر، کاربن مارکیٹ اور جدید سائنسی علم کے ساتھ ساتھ آمدنی کے مواقع بھی فراہم کیے جا رہے ہیں، جس نے “سیکھو اور کماؤ” کے تصور کو حقیقت بنا دیا ہے۔

طلبہ آن لائن کورسز، کوئزز اور عملی سرگرمیوں کے ذریعے کاربن نیوٹرل ولیجز میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر سولنگی نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کو زرعی تعلیم اور کاربن ویلیڈیشن میں شامل کر کے سندھ زرعی یونیورسٹی کو اے آئی پر مبنی پائیدار زراعت میں قائدانہ مقام دلانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو پاکستان کی دیگر جامعات کے لیے ایک مثالی ماڈل بن سکتا ہے۔اس موقع پر وائیس چانسلر نے طلبہ و طالبات میں کاربن اویئرنیس ٹوکن، نقد انعامات تقسیم کئے۔