دین، نظرئیے اور مقصدِ حیات سے جڑکر ہی پاکستان مضبوط اسلامی فلاحی ریاست بن سکے گا، سراج الحق

نوجوان پرامن جدوجہد کے ذریعے اپنے حصے کا کام کرکے تبدیلی لائیں،سابق امیر جماعت اسلامی کاسیمینارسے خطاب

جمعرات 16 اکتوبر 2025 22:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2025ء) سابق امیر جماعتِ اسلامی پاکستان سراج الحق نے اپنے خطاب میں نوجوانوں کی تربیت، قیادت کے معیار، اور امتِ مسلمہ کے اجتماعی نظریے کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ قربانیوں اور شہداء سے بھری ہوئی ہے اور قیادتِ وطن کو انہی اصولوں سے روشنی لینی چاہیے جو اسلام کا پیغام اور قائدِاعظم نے اصول دئیے ہیں،ان خیالات کا اظہار انہوں نے استحکام پاکستان اور نوجونوں کو درپیش نظریاتی چیلینجز کے موضوع پر نیشنل پریس کلب اسلام اباد میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوے کیا سیمینار سے ہارون علی گیلانی راجہ ماجد حسین بلال کاکڑ اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اپنے خطاب میں سراج الحق نے کہا کہ انقلاب اور آزادی ہزاروں اور لاکھوں قربانیوں کا نتیجہ ہیںاور یہ ضروری ہے کہ قوم اپنی اس تاریخِ قربانی کو یاد رکھے اور اس کے مطابق نظریاتی سمت اختیار کرے۔

(جاری ہے)

انہوں نے قائدِاعظم محمد علی جناح کے رویّے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قیادت کا ماڈل اکبر کا بادشاہی انداز نہیں بلکہ پیغمبرِ اسلام ؐ کے نظامِ حکومت پر مبنی تھا ایسا نظام جو اقلیتی حقوق، انصاف اور سماجی و معاشی توازن کو یقینی بنائے۔ سراج الحق نے کہا کہ قائدِاعظم کی بصیرت اسی لیے قابلِ ستائش تھی کہ انہوں نے ایک واضح اسلامی وڑن پیش کیا۔

سراج الحق نے تعلیمی نصاب اور سماجی تربیت میں تضاد کی نشاندہی کی ظ اسکولوں میں اقتصادی اصطلاحات سکھانے والے اساتذہ مساجد میں مذہبی رہنما مختلف پیغام دیتے ہیں، جس سے نوجوان ذہنی و نظریاتی کشمکش کا شکار ہو رہے ہیں۔ انہوں نے استدعا کی کہ نوجوانوں کو امت کا تصور، عدل، شجاعت اور قیادت کی قدروں کی تربیت دی جائے تاکہ وہ ملک کی تعمیر میں فعال کردار ادا کریں۔

خطاب میں ملک میں موجود معاشی ناانصافی، چند افراد کی دولت کا ارتکاز، اور سیاسی طاقت کے مخصوص گروہوں کے قبضے کو دہشت گردی اور مسلح بغاوت کے اہم عوامل قرار دیا گیا۔ سراج الحق نے کہا کہ جب میرٹ نہیں رہتا اور نظام میں کرپشن عام ہو تو نوجوان مایوس ہو کر راستہ بھٹک سکتے ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ شعور و جدوجہد کو منظم اور پرامن انداز میں جاری رکھیں اور اپنے حصے کا کام کرکے تبدیلی لائیں۔

سراج الحق نے عالمی صورتِ حال، فلسطین کی جدوجہد اور مزاحمتی فکری قیادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ تحریکیں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور منظم قیادت سے لیس ہیں، اس لیے مستقبل کے امکانات روشن ہیں بشرطیکہ نوجوان قوت بنیں اور نظریاتی یکجہتی اختیار کریں۔ انہوں نے فرمایا کہ خراسان کے خطے کو نبوت کے احادیث سے مربوط کرتے ہوئے کہا کہ آخری زمانے میں اس علاقے کے لوگ ظلم و جبر کے خلاف مقابلہ کریں گے اور یہ نوجوانی قوت دنیا میں مثبت تبدیلی لاسکتی ہے۔

اپنے خطاب کے اختتام پر سراج الحق نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شکوہ کرنے کے بجائے اپنے حصے کی شمع جلائیں؛ چھوٹی چھوٹی کوششیں مل کر ایک عظیم سمندر بن جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں، نصابِ تعلیم اور سیاسی قیادت کو مل کر نوجوانوں کو بہتر مواقع، شفافیت اور سماجی انصاف فراہم کرنا ہوگا تاکہ ملک استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کا استحکام صرف معاشی قوت سے نہیں بلکہ نظریاتی مضبوطی سے ممکن ہے۔ نئی نسل کو مغربی فکری یلغار، تاریخی بے شعوری، اخلاقی زوال اور ڈیجیٹل گمراہی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نظریہ پاکستان کو نصاب و تربیت کا بنیادی حصہ بنایا جائے، سوشل میڈیا پر نظریاتی مواد فروغ پائے، اور کردار سازی، دینی شعور و قومی تاریخ کو جدید انداز میں پیش کیا جائے۔

جب نوجوان اپنے دین، نظریے اور مقصدِ حیات سے جڑیں گے تو پاکستان حقیقی معنوں میں ایک مضبوط اسلامی فلاحی ریاست بن سکے گا۔سیمینار کے منتظمین اور حاضرین نے سراج الحق کے اظہارِ فکر کو سراہا اور کہا کہ موجودہ دور میں نظریاتی تربیت اور قیادتِ شباب پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے تاکہ اجتماعی تشخص اور وطن کے مستقبل کو مضبوط کیا جا سکے۔