کشمیریوں نے ہندوستان کا غلبہ پہلے کبھی تسلیم کیا تھا اور نہ ہی وہ آئندہ کے لئے اپنی جدوجہد ترک کرنے کے لئے تیار ہیں، صدر آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان کا پارٹی کی 93 ویں سالگرہ کے موقع پر پیغام

جمعہ 17 اکتوبر 2025 15:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2025ء) آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے صدر و سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان نے کہا ہے کہ مسلم کانفرنس کی 93 سالہ تحریکی و سیاسی جدوجہد اس امر کی غماز ہے کہ کشمیریوں نے ہندوستان کا غلبہ پہلے کبھی تسلیم کیا تھا اور نہ ہی وہ آئندہ کے لئے اپنی جدوجہد ترک کرنے کے لئے تیار ہیں۔

یہاں جاری بیان کے مطابق مسلم کانفرنس کے 93ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ اس مناسبت سے تقریبات آزاد کشمیر،پاکستان میں مقیم مہاجرین جموں وکشمیر کے علاوہ دنیا بھر میں منعقد کی جائیں گی۔ اکتوبر1932ءمیں سرینگر کی پتھر مسجد میں ریاست جموں وکشمیر کے مسلمانوں نے ایک تاریخ ساز اجتماع میں ریاستی مسلمانوں کی اولین سیاسی جماعت مسلم کانفرنس کی بنیاد رکھی تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس کا قیام ریاست کی سیاسی تاریخ کا اہم ترین واقعہ اور ایک بیداری کا ثبوت تھا جس میں مسلمانان ریاست جموں وکشمیر نے کسی علاقائی، گروہی، لسانی یا نسلی تعصب کو حائل نہیں ہونے دیا اورمکمل اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیریوں کی آزادی اور ان کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لئے ایک عملی جدوجہد کا آغاز کیا۔سردار عتیق نے کہا کہ مسلم کانفرنس کی 93 سالہ تحریکی و سیاسی جدوجہد اس امر کی غماز ہے کہ کشمیریوں نے ہندوستان کا غلبہ پہلے کبھی تسلیم کیا تھا اور نہ ہی وہ آئندہ کے لئے اپنی جدوجہد ترک کرنے کے لئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر جغرافیائی، معاشرتی، دفاعی، تاریخی اور اقتصادی طور پر پاکستان کا طبعی حصہ ہے۔ جسے انگریز ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ہندوستان کو دینا چاہتا تھا۔ مسلم کانفرنس کے کارکنان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ تحریک الحاق پاکستان کو مضبوط کریں، ہندوستان کے جبری قبضے کو کسی صورت تسلیم نہ کریں، بلکہ اس کے خلاف جدوجہد کرتے رہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام ریاست جموں و کشمیر کی مکمل آزادی اور پاکستان سے الحاق کے علاوہ کوئی آپشن ماننے کے لئے تیار نہیں۔ سردار عتیق نے کہا کہ آزادکشمیر،مہاجرین مقیم پاکستان اور بیرون ممالک میں مقیم کشمیری جماعت کے ایام تَاسیس کے موقع پر اپنی اپنی سطح پر اجتماعات کا انعقاد کریں اور اس عہد کی تجدید کریں کہ وہ ان عظیم مقاصد اور نصب العین کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے،جن کی بنیاد پر آج سے93 سال قبل مسلم کانفرنس کا قیام عمل میں آیا تھا۔

سردار عتیق احمد خان نے جماعتی کارکنوں کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ سرینگر کی پتھر مسجد میں ہمارے اسلاف نے مسلم کانفرنس کی بنیاد رکھی، جس کا مقصد مسلمانان جموں وکشمیر کی اللہ کے دین کے ساتھ وابستگی کو مضبوط بنا کر اپنے حقوق کے حصول کی جدوجہد کا آغاز کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم اپنے ان اکابرین ، شرکا، منتظمین، مقررین اور کارکنان کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے تاریخی اور تاسیسی اجتماع میں کشمیری مسلمانوں کے لئے واضح منزل کا تعین کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس نے اپنے قیام سے لیکر آج تک ریاست کے دینی ، نظریاتی اور سیاسی تشخص کو قائم رکھنے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کی ہیں۔ ریاست کے دینی تشخص کے خلاف اندرون اور بیرون بہت بڑے بڑے طوفان آتے رہے، لیکن یہ مسلم کانفرنس کو اپنے راستے سے نہیں ہٹا سکے۔ اُنہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس نے اپنے قیام کے بعد رئیس الا حرار قائد ملت چوہدری غلام عباسؒ کی قیادت میں 19جولائی 1947ء کو قرارداد الحاق پاکستان کی شکل میں کشمیریوں کیلئے ایک واضح نصب العین کا تعین کیا اور پھر 1970ء کی دہائی میں مجاہد اول سردارمحمد عبد القیوم خان نے ”کشمیر بنے گا پاکستان“ کا نعرہ دیکر قوم کی فکری و نظریاتی رہنمائی کی، جو آج بھی ہمارا ورثہ ہے، جسے مسلم کانفرنس اپنی چوتھی نسل میں کامیابی کے ساتھ منتقل کرنے کے لیے اپنا تاریخی کردار ادا کر رہی ہے۔

سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ مسلم کانفرنس اپنے قیام سے آج تک تسلسل کے ساتھ آزادی اور تکمیل پاکستان کی جدوجہد میں مصروف ہے۔ ہم اللّٰہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے قیام پاکستان سے پہلے اپنے دورہ سرینگر میں مجوزہ پاکستان کا جو پرچم مسلم کانفرنس کے ذریعے جموں وکشمیر کے عوام کو تھمایا تھا، وہ آج بھی ریاست جمُوں وکشمیر کے کونے کونے میں سرفراز و سر بلند ہے۔

اُنہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج ملک پاکستان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔ پاکستان کی اندرونی اور بیرونی صورتِ حال میں ہر آنے والے دن کے ساتھ مسائل اور مصائب کا اضافہ ہو رہا ہے، آزاد کشمیر میں ایک منظم سازش کے تحت عوام کو اُن کے حقِ رائے دہی سے محروم کر کے غیرریاستی قوتوں کو مسلط کیا گیا، جس سے نہ صرف تحریک آزادی کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا، بلکہ آزاد کشمیر کے اندرونی معاملات کو بھی خراب کر کے بے یقینی اور افراتفری کا ماحول پیدا کیا گیا اور ایک منظم پروگرام کے تحت مسلم کانفرنس کو دیوار سے لگانے کی مذموم کوشش کی گئی۔

اُنھوں نے کہا کہ ہم اس امر پر اللّٰہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اللّٰہ کے فضل و کرم سے مسلم کانفرنس آج بھی ریاست جموں وکشمیر کی سب سے بڑی نظریاتی سیاسی قوت ہے جو تقسیم کشمیر کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے بھرپور عزم اور قوت رکھتی ہے۔ انہوں نے آزادکشمیر، مہاجرین مقیم پاکستان اور بیرون ممالک میں مقیم مسلم کانفرنس کے عہدے داروں اور کارکنان سے کہا کہ وہ مسلم کانفرنس کی93ویں سالگرہ کی تقریبات بھرپور طریقہ سے منعقد کریں۔

جماعت کی مضبوطی اور استحکام کے لیے خصوصی طور پر دعائوں کا اہتمام کریں اور اس عہد کی تجدید کریں کہ جماعت کی بنیاد رکھتے وقت جن مقاصد کا تعین کیا گیا تھا،ان کے حصول تک جدو جہد جاری رکھی جائے گی۔ تحریک آزادی کشمیر کے اپنے منطقی انجام تک پہنچنے تک یہ تحریک جاری رہے گی۔