جعفر ایکسپریس دھماکے میں ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے استعمال کی تصدیق

جمعہ 17 اکتوبر 2025 22:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2025ء) ڈی آئی جی ریلوے پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ جعفر ایکسپریس دھماکے میں ریموٹ کنٹرول ڈیوائس اور 4 سے 5 ایکسپلوسوز استعمال کیے گئے۔جمعہ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلویز کا اجلاس کنوینر رمیش لال کی زیرِ صدارت منعقد ہوا جس میں جعفر ایکسپریس دھماکے، ریلوے زمینوں کے استعمال اور کراچی فریٹ کوریڈور منصوبے سمیت اہم امور پر غور کیا گیا۔

اجلاس کے آغاز میں ڈی آئی جی ریلوے پولیس نے جعفر ایکسپریس دھماکے سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ واقعے میں ریموٹ کنٹرول ڈیوائس اور چار سے پانچ ایکسپلوسوز استعمال کیے گئے۔ان کے مطابق حملہ آوروں کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی، تاہم تحقیقات میں حساس ادارے شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ڈی آئی جی نے کہا کہ واقعہ ممکنہ طور پر بلوچستان سے پلان کیا گیا تھا، جب کہ ریلوے پٹریوں کی نگرانی اور ایف سی کے ساتھ مشترکہ گشت میں اضافہ کر دیا گیا ہے، کمیٹی نے جعفر ایکسپریس میں جیمرز لگانے کی بھی سفارش کر دی۔

اجلاس میں ریلوے کی زمینوں اور پراپرٹیز کے استعمال پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ وزارت نے پہلی بار لینڈ اینڈ پراپرٹی ڈائریکٹوریٹ کے تحت باقاعدہ کام کا آغاز کیا ہے، ریلوے کی جائیدادوں کو تین کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، جب کہ ہائی ویلیو پراپرٹیز لاہور اور کراچی سمیت بڑے شہروں میں واقع ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ان پراپرٹیز کی لیز مدت 33 سال تک بڑھائی جا سکتی ہے، جس سے ریلوے کی آمدن میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

ڈی ایس سکھر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ریلوے کے زیرِ استعمال ایک ہزار 458 ایکڑ زمین موجود ہے، جب کہ 60 کچی آبادیاں ریگولرائز ہو چکی ہیں۔ارکانِ کمیٹی نے سکھر، حیدرآباد اور کراچی کے دورے کی تجویز دی تاکہ زمینوں کے استعمال کا موقع پر جائزہ لیا جا سکے۔وی آئی پی سیلون کے استعمال کے معاملے پر بھی بحث ہوئی، جس پر حکام نے بتایا کہ سیلون کو عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے، اسلام آباد سے کراچی تک سیلون کا کرایہ ایک لاکھ 70 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے، جس میں دس مسافر ایک ساتھ سفر کر سکتے ہیں۔

مزید برآں کراچی پورٹ سے پیپری تک فریٹ کوریڈور منصوبے پر بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری ریلوے نے بتایا کہ منصوبہ دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا، پہلے مرحلے پر کام آئندہ آٹھ ماہ میں شروع ہونے کا امکان ہے جس کی ابتدائی سرمایہ کاری 40 کروڑ ڈالر متوقع ہے اور اس سلسلے میں یو اے ای کے ساتھ بات چیت بھی جاری ہے۔انہوںنے کہاکہ منصوبے کی تکمیل سے ریلوے کی فریٹ کیپیسٹی میں نمایاں اضافہ ہوگا اور کراچی میں ٹریفک دباؤ کم ہوگا۔اجلاس کے اختتام پر کمیٹی ارکان نے نئے چیئرمین کے انتخاب کے لیے اسپیکر سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا، رکن صادق علی میمن نے ذیلی کمیٹی میں شامل نہ کیے جانے پر احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔