سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان کاٹن اسٹینڈرڈ انسٹیٹیوٹ کے 25 ملازمین کو ریگولر قرار دیتے ہوئے برطرفی کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا

ہفتہ 18 اکتوبر 2025 16:54

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2025ء) سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان کاٹن اسٹینڈرڈ انسٹیٹیوٹ کے 25 ملازمین کو ریگولر قرار دیتے ہوئے برطرفی کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔سندھ ہائیکورٹ میں پاکستان کاٹن اسٹینڈرڈ انسٹیٹیوٹ کے ملازمین کی برطرفی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ وکیل نے موقف دیا کہ درخواست گزاروں نے دہائیوں قبل ادارے میں ملازمت اختیار کی تھی۔

درخواستگزاروں کو 2007 اور 2019 میں ریگولر کیا گیا تھا۔ درخواستگزاروں کو قوانین کے برخلاف بعد از ریٹائرمنٹ فوائد دیئے بغیر برطرف کیا گیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ درخواستگزاروں کی 1993 میں تقرری عارضی بنیادوں پر تھی۔ وفاقی کابینہ کے رائٹ سائزنگ فیصلے کے مطابق درخواست گزاروں کو برطرف کیا گیا۔

(جاری ہے)

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ درخواستگزاروں کی ابتدائی تقرری بھی مشکوک انداز میں کی گئی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف دیا کہ بورڈ کے پاس ملازمین کو مستقل کرنے کے اختیارات نہیں تھے۔ عدالت نے ریمارلس دیئے کہ وفاقی حکومت کے وکیل کے مطابق درخواست گزاروں کو ریگولیرائز کرنے کے حکم نامے بھی غیر قانونی ہیں۔ حیرت انگیز طور پر مستقل کرنے کے احکامات کو تاحال چیلنج نہیں کیا گیا۔ درخواستگزاروں کے وکیل نے موقف دیا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلے موجود ہیں کہ وفاقی حکومت کے ماتحت اداروں کے بورڈ مستقل کرنے کے لئے بااختیار ہیں۔

عدالت نے ریمارلس دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری وکیل اور کاٹن اسٹینڈر کے وکلا کے دلائل گمراہ کن ہیں۔ ریکارڈ کے مطابق درخواست گزار ریگولر ملازمین ہیں۔ سروس رولز کے مطابق درخواستگزاروں کو تمام فوائد دیئے جانے چاہیئے۔ درخواست گزاروں کی برطرفی کے احکامات غیر قانونی ہیں۔ ملازمین اس طرح برطرف کرنا رائٹ سائزنگ پروگرام پر سوالیہ نشان ہے۔ چونکہ یہ معاملہ عدالت کے سامنے نہیں ہے لہذا عدالت اس پر مزید تاثرات نہیں دے گی۔ درخواستگزاروں کو محکموں میں اصل عہدوں پر بحال کیا جاتا ہے۔ اداروں کی رائٹ سائزنگ سروس رولز کے مطابق طے کی جائے۔ مقررہ مدت پوری کرنے والے ملازمین کو پینشن ادا کی جائے۔ عدالت نے 25 ملازمین کو ریگولر قرار دیتے ہوئے برطرفی کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔