غزہ کی صورتحال پر عرب وزراء خارجہ کا اجلاس پیر کو ہوگا

اتوار 13 جولائی 2014 07:28

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13جولائی۔2014ء)عرب وزراء خارجہ کا اجلاس پیر کو قاہرہ میں ہورہا ہے جس میں غزہ میں مزاحمت کاروں اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعہ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جس میں پہلے ہی 120سے زائد فلسطینی مارے جاچکے ہیں،یہ بات ایک سفارتکار نے کہی۔ سفارتکار نے ہفتہ کے روز فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایا کہ کویت جس کے پاس مصری دارالحکومت میں واقع عرب لیگ ہیڈکوارٹرز کی موجودہ قیادت ہے نے فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔

عرب ممالک کی جانب سے تنازعہ پر کوئی منظم رد عمل سامنے نہیں آیا ہے جو کہ منگل کے روز اس وقت شروع ہوا تھا جب اسرائیل نے غزہ کیخلاف فضائی حملوں کی ایک لہر شروع کی تھی،جس کا مقصد سرحد پار سے راکٹ حملوں کو روکنا ہے۔

(جاری ہے)

مصر اسرائیل حماس تنازعہ میں روایتی بروکر کا کردار ادا کرتاہے،کا جمعہ کے روز کہنا تھا کہ غزہ پٹی میں تشدد کو روکنے کیلئے اس کی کوششوں میں رکاوٹیں آرہی ہیں،تاہم یہ دیکھا جارہا ہے کہ تازہ ترین لڑائی کے دور سے اس نے پاؤں کھینچ لئے ہیں،اس کی نئی حکومت حماس کی مخالف ہے جو کہ اخوان المسلمون کی فلسطینی شاخ ہے،جسے گزشتہ سال فوج نے اقتدار سے ہٹا دیا تھا۔

قبل ازیں کویت نے گزشتہ روز غزہ کی پٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر غور کر نے کے لئے عرب وزراء خارجہ کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے ، یہ بات عرب لیگ میبں اس کے نمائندے نے بتائی ہے ۔یہ درخواست ایسے موقع پر کی گئی جبکہ اسرائیلی فضائی حملوں میں فلسطینی انکلیوو پرگولہ باری کی گئی ۔ بین العرب تنظیم میں کویت کے مستقبل مندوب عزیز رحیم الدحانی نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ کویت ، جو کہ باری کے لحاظ سے اس وقت عرب لیگ کی سربراہی کانفرنس کا صدر ہے ، نے غزہ کی پٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر غور کرنے کے لئے اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے ۔

یہ اقدام ایسے موقع پر کیا گیا جب امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل اور غزہ میں برسراقتدار اسلام پسند تحریک حماس کے درمیان جنگ بندی کرانے کے لئے مشرق وسطیٰ میں اپنے توقعات میں توازن کے لئے تیار ہے۔مصر کے مطابق جو کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان سابقہ جنگ بندیوں میں مصالحت کرانے میں اہم رہا ہے ، نے کہا کہ بین الاقوامی خدشات کے باوجود جنگ بندی کی کوششیں اب تک ناکام رہی ہیں ۔اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ کوئی بھی بین الاقوامی دباؤ ہمیں دہشت گرد تنظیم ، جو ہماری تباہی کا دعویٰ کرتی ہے ، کیخلاف پوری قوت کے ساتھ حملے کرنے سے ہمیں نہیں روک سکتی۔

متعلقہ عنوان :