”لیبیا میں صو رتحا ل کشیدہ “،متعدد ملکوں نے اپنے شہریوں کوملک سے نکالنا شروع کر دیا،یونان نے اپنے سفارتی عملے اور شہریوں کے انخلاء کے لیے بحری جہاز روانہ کر دیا ، تیونس نے لیبیا کے ساتھ اپنی سرحد پر فوج کو ہائی الرٹ کر دیا، اسلامی ملیشیا کا بن غازی شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ

ہفتہ 2 اگست 2014 09:04

طر ابلس (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2اگست۔2014ء)لیبیا میں حریف عسکری گروپوں کے مابین لڑائی تیز تر ہوتی جا رہی ہے۔ اسلامی ملیشیا نے بن غازی شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ متعدد ملکوں نے اپنے شہریوں کو لیبیا سے نکالنا شروع کر دیا ہے۔لیبیا کی وزرات صحت کے مطابق صرف گزشتہ ہفتے کے دوران دارالحکومت طرابلس اور مشرقی شہر بن غازی میں 179 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

سن 2011ء میں معمر قذافی کے خلاف مسلح بغاوت کے آغاز کے بعد سے یہ اب تک کی بدترین جھڑپیں ہیں۔ لیبیا کی بد سے بد تر ہوتی صورتحال کی وجہ سے متعدد ملکوں نے اپنے شہریوں اور سفارتی عملے کو وہاں سے نکالنا شروع کر دیا ہے۔ یونان نے اپنے سفارتی عملے اور شہریوں کے انخلاء کے لیے بحری جہاز روانہ کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

یورپی یونین نے عارضی طور پر اپنے بین الاقوامی ملازمین کو دارالحکومت سے نکال لیا ہے جبکہ فلپائن نے بھی اپنے شہریوں کو لیبیا چھوڑ دینے کا کہہ دیا ہے۔

دبئی میں قائم العربیہ ٹیلی وژن کے مطابق تیونس نے لیبیا کے ساتھ اپنی سرحد پر فوج کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔ تیونس کی وزارت خارجہ کے مطابق اس مشکل وقت میں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد ان کے ملک کا رخ کر سکتی ہے۔ تیونس نے ضروت محسوس ہونے پر اپنی سرحد بند کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ گذشتہ 12 گھنٹوں کے دوران تین ہزار غیر ملکی اور لیبیائی باشندے تیونس کی سرحد پر پہنچے ہیں۔

لڑائی کے آغاز سے اب تک تقریبا 27 ہزار لیبیائی باشندے تیونس میں پناہ لے چکے ہیں۔یورپی یونین کے ایک ترجمان کے مطابق جونہی ”حالات سازگار ہوئے“ بین الاقوامی عملے کو واپس طرابلس بھیج دیا جائے گا۔ قبل ازیں ایسی خبریں بھی آئی تھیں کہ فلپائن کی ایک نرس کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد اس ملک نے اپنے تمام شہریوں کو لیبیا چھوڑنے کی ہدایت دی تھی۔

اس سے پہلے برطانیہ، فرانس، یونان اور چین نے بھی اپنے اپنے شہریوں کو بحران زدہ اس ملک سے نکل جانے کا کہا تھا۔ ہفتے کے روز امریکا نے بھی طرابلس میں اپنے سفارتخانے کو بند کرتے ہوئے اپنے تمام تر سفارتی عملے کو تیونس منتقل کر دیا تھا۔ زیادہ تر غیر ملکیوں کا انخلاء بحری اور تیونس کے راستے ممکن بنایا جا رہا ہے۔ جولائی کے وسط سے طرابلس کے مرکزی ایئر پورٹ پر قبضے کے لیے حریف گروپوں کے مابین لڑائی جاری ہے۔

اسی وجہ سے ہوائی اڈا بند چونکہ فضائی آمد و رفت خطرے سے خالی نہیں ہے۔دریں اثناء اسلامی ملیشیا نے لیبیا کے دوسرے بڑے شہر بن غازی پر مکمل کنٹرول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے سے اس گروپ کی حکومتی فوجوں سے لڑائی جاری تھی۔ حکومت کے ایک بڑے دھڑے کے حمایت یافتہ اور سابق خلیفہ حفتر نے مئی کے وسط میں اسلامی ملیشیا کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا تھا۔ خلیفہ حفتر نے بن غازی پر مکمل کنٹرول کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :