امریکی ایوان نمائندگان نے شامی باغیوں کی تربیت اور مسلح کرنے کی منظوری دیدی، دولت اسلامیہ کے خلاف کارروائی کے لیے عراق میں امریکی فوجی نہیں بھیجے جائیں گے‘ امر یکی صدر

جمعہ 19 ستمبر 2014 08:35

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19ستمبر۔2014ء) امریکی ایوان نمائندگان نے شامی باغیوں کی مسلح کرنے اور ان کی مدد کے حکومتی منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔امریکی حکومت نے شامی باغیوں کو مسلح کرنے اور انہیں تربیت دینے کی قرارداد پیش کی جس کے تحت شامی باغیوں کو مسلح کرنے اور ان کی تربیت کے لئے 500 ملین ڈالر فراہم کئے جائیں گے، قرارداد کے حق میں 273 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 156 نمائندگان نے اس کے خلاف ووٹ دیئے جس کے بعد ایوان نے اسے کثرت رائے سے منظور کرلیا، قرارداداب سینیٹ میں پیش کی جائے گی۔

اس سے قبل امریکی صدر براک اوباما نے امریکی فوجیوں سے خطاب میں کہا تھا کہ اسلامی شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف کارروائی کے لیے عراق میں امریکی فوجی نہیں بھیجے جائیں گے۔

(جاری ہے)

’میں امریکہ جو عراق میں ایک اور زمینی جنگ لڑنے کے لیے بھیجنے کے لیے تیار نہیں ہوں۔ان کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب ایک روز قبل ہی امریکی فوج کے سربراہ جنرل ڈیمپسی کا کہنا تھا کہ اگر اسلامی شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف فضائی حملوں کی امریکی پالیسی ناکام ہوتی ہے تو عراق میں فوج بھیجی جا سکتی ہے۔

جنرل ڈیمپسی نے کہا کہ ان کو ماننا ہے کہ دولت اسلامیہ کے خلاف بین الاقوامی اتحاد اس شدت پسند تنظیم کے خلاف اچھا اتحاد ہے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’اگر یہ اتحاد ناکام ہوتا ہے اور امریکہ کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو یقیناً ہم صدر کے پاس اس تجویز کے ساتھ جائیں گے کہ عراق میں امریکی فوج بھیجی جائے۔‘امریکی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے جنگی طیاروں نے عراق کے دارالحکومت بغداد کے مضافات میں شدت پسند گروپ دولت اسلامیہ کے جنگجووٴں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔