ایچ ای سی کو 100بلین روپے کے فنڈ فراہم کیے جائیں تاکہ یونیورسٹیوں کے مالی مسائل حل کر کے فروغ تعلیم میں بہتری لائی جاسکے ،سینیٹ قائمہ تعلیم کی حکومت کو سفارش ،تمام وفاقی یونیورسٹیوں میں گلگت بلتستان کو فاٹا سے اور وفاقی دارلحکومت کا پنجاب سے علیحدہ کوٹہ مقرر کرنے کی بھی سفارش ،ایچ ای سی کا اجلاس ایک ماہ کے اندر طلب کر کے اُسکے منٹس فراہم کرنے کی ہدایت

جمعہ 19 ستمبر 2014 08:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19ستمبر۔2014ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت نے وفاقی حکومت سے سفارش کی ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو ایک سو بلین روپے کے فنڈ فراہم کیے جائیں تاکہ ملک میں قائم یونیورسٹیوں کے مالی مسائل حل کر کے فروغ تعلیم میں بہتری لائی جاسکے ۔قائمہ کمیٹی نے تمام وفاقی یونیورسٹیوں میں گلگت بلتستان کو فاٹا سے اور وفاقی دارلحکومت کا پنجاب سے علیحدہ کوٹہ مقرر کرنے کی سفارش کر دی ۔

اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو کمیشن کا اجلاس ایک ماہ کے اندر طلب کر کے اُس کے منٹس فراہم کرنے کی ہدایت کردی ۔اور وفاقی حکومت سے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تمام ممبران کی تقرری کرنے کے ساتھ ساتھ وفاقی دارلحکومت میں قائم یونیورسٹیوں میں تقرری پر پابندی ہٹانے کی سفارش کر دی ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت کا اجلاس کمیٹی کے چیئر مین سینیٹر عبدالنبی بنگش کی زیر صدارت قائد اعظم یونیورسٹی کے کانفرنس ہا ل میں منعقد ہوا ۔

کمیٹی کے اجلاس میں سابقہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات پر عمل در آمد کا جائزہ لیا گیا ۔اور قائد اعظم یونیورسٹی کے کردار فنگشنز ،ذمہ داریاں ، بجٹ اور اس کا استعمال اور فروغ تعلیم کے سلسلے میں ادرے کے مستقبل کے منصوبہ جات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔فاٹا میں یونیورسٹی کے قیام کے سلسلے میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت تعلیم و تربیت اور ہائیر ایجوکیشن مل کر موثر منصوبہ بندی کے ذریعے تمام مسائل کو حل کریں اور وہاں کی عوام کو جدید تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کے سلسلے میں منصوبے کو جلد سے جلد مکمل کریں ۔

ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرنے کمیٹی کوبتایا کہ یونیورسٹی کیلئے ابھی تک جگہ کا تعین نہیں ہو سکا اور وائس چانسلر کی تعیناتی کا بھی مسئلہ ہے ۔ جس پرچیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہائیرایجوکیشن کمیشن آزاد ادرہ ہے مگر اس کی کارکردگی پر تحفظات ہیں ۔ملک میں قائم یونیورسٹیوں کو فنڈزکی کمی کے مسائل کا سامنا ہے ۔ہائیرایجوکیشن کمیشن حکومت سے فنڈ حاصل کرنے کے باوجود اُن کو فنڈ فراہم نہیں کر رہا جس سے تعلیمی ادروں کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔

قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر ہائیرایجوکیشن کمیشن کے فنڈ فراہم کرنے کے فارمولے کا ازسرنو جائزہ لینے کی سفارش کر دی ۔سینیٹر عبدالبنی بنگش نے کہاکہ باچاخان یونیورسٹی نے چار سو ملین روپے کی درخواست دی تھی ہائیرایجوکیشن کمیشن اور وزارت خزانہ نے ایک سو ملین منظور کر کے صرف 60 ملین باچا خان یونیورسٹی کو فراہم کیے جو کہ ظلم ہے ۔قائمہ کمیٹی نے ہائیرایجوکیشن کمیشن کے کمیشن کے پچھلے ڈیڑھ سال سے اجلاس نہ ہونے پر تشویش کااظہا رکیا ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہائیرایجوکیشن کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ کمیشن کے اٹھارہ ممبران ہیں جن میں سے 9 ریٹائرڈ ہو چکے ہیں اور قانون کے مطابق کورم 9 ممبران پر مشتمل ہوتا ہے مگر کورم پورا نہ ہونے کے وجہ سے اجلاس نہ ہو سکا 9 ممبروں کی تقرری کی سمری وزیراعظم پاکستان کو بھیج چکے ہیں ۔

قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں فاٹا اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے طالبعلموں کا کوٹہ مزید پچاس فیصد بڑھانے کی سفارش کر دی ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر فاٹااور سرائیکی بیلٹ کی عوام کو انسان سمجھا جاتا اور اُن کو بنیادی سہولیات فراہم کر دی جاتی تو ملک میں طالبان پیدا نہ ہوتے ہم دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں اور اگر ان لوگوں کو بنیادی سہولیات فراہم کی جاتی اور ان کو تعلیم سے آرستہ کیا جاتا تو یہ حالات پیدا نہ ہوتے ۔

ڈاکٹر شفیق الرحمان رجسٹرار قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آبادنے قائمہ کمیٹی کو قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے کردار ، فنگشنز، بجٹ اور مستقبل کے منصوبہ جات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ یونیورسٹی 1967 میں قائم کی گی تھی بعد میں 1976 میں اس کا نام قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد رکھا گیا ۔ یہ یونیورسٹی پاکستان میں تعلیمی معیار کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے 2013 میں 751 پبلیکیشن اور ریسرچ پیپر لکھے گئے تھے ہمارے 65 فیصداساتذہ پی ایچ ڈی ہیں41 فیصد طلبہ ایم فل کر رہے ہیں اس یونیورسٹی کی چار فکیلٹیز ہیں اور یہ یونیورسٹی 17 سو ایکٹر رقبے پر مشتمل ہے ہمارے 274 اساتذہ ہیں اور ہمارے طالبعلموں کی تعداد 7 ہزار6 سو 30 ہے۔

کوٹے کے مطابق فاٹا سے چار فیصد ، بلوچستان سے چھ فیصد ، خیبر پختونخوا سے 11.5 ، سندھ سے 19 ، پنجاب اور اسلام آباد سے 50 فیصد اور اوپن میرٹ پر 7.5 فیصد طالبعلم داخلہ حاصل کرتے ہیں یہ یونیورسٹی 34 ملین کے وطائف طالبعلموں کوفراہم کرتی ہے اور مجموعی طور پر 80 ملین روپے کے فراہم کیے جاتے ہیں۔ہماری 25 تعلیمی عمارتیں ہیں اور فنڈز کی کمی کی وجہ سے کچھ عمارتیں خستہ حال ہو چکی ہیں جن کی مرمت نہیں کر جا سکی ۔

کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز افرسیاب خٹک، بیگم نجمہ حمید ، روزی خان کاکڑاور ا لیاس احمد بلور کے علاوہ وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت بلیغ الرحمان ، سیکریٹری تعلیم تربیت محمد احسن راجہ ،ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہائیر ایجوکیشن کمیشن،وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد پروفیسر ڈاکٹر اعتزاز احمد، اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :