ایران جواب دینے میں ناکام ہو رہا ہے، آئی اے ای اے، ایران ایسے دو اہم سوالات کا جواب دینے میں ناکام ہو گیا ہے، جس سے معلوم ہو سکتا ہے کہ آیا وہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے یا نہیں،تہران حکومت نے پچیس اگست تک عالمی برداری کے تحفظات دور کرنے کے لیے اپنی رپورٹ جمع کرانا تھی لیکن ابھی تک اس پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے،بین الاقوامی ایجنسی برائے جوہری توانائی رپورٹ

اتوار 9 نومبر 2014 09:48

ویانا (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9نومبر۔2014ء)اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایجنسی برائے جوہری توانائی کی طرف سے جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران اپنے متنازعہ جوہری سرگرمیوں سے متعلق اہم سوالات کا جواب دینے سے گریز کر رہا ہے۔اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایجنسی برائے جوہری توانائی (IAEA) نے یہ الزام ایک ایسے وقت میں عائد کیا گیا ہے کہ جب تہران حکومت اور عالمی طاقتیں ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر مذاکرات کا تازہ دور شروع کرنے والے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے نے ویانا سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ آئی اے ای اے نے اپنی سہ ماہی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران ایسے دو اہم سوالات کا جواب دینے میں ناکام ہو گیا ہے، جس سے معلوم ہو سکتا ہے کہ آیا وہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے یا نہیں۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ تہران حکومت نے پچیس اگست تک عالمی برداری کے تحفظات دور کرنے کے لیے اپنی رپورٹ جمع کرانا تھی لیکن ابھی تک اس پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق ایران اور آئی اے ای اے نے اتفاق کیا ہے کہ وہ اس تعطل کو ختم کرنے کے لیے جلد ہی ایک ملاقات کریں گے لیکن یہ چوبیس نومبر سے قبل نہیں ہو سکے گی۔ یہ امر اہم ہے کہ ایران اور عالمی برداری کی کوشش ہے کہ چوبیس نومبر تک ایران کے جوہری پروگرام پر ایک جامع ڈیل طے پا جائے۔آئی اے ای اے کے ایک سفارتکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پرفرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ ایران اور اس عالمی جوہری ادارے کے مابین پائے جانے والے اس تعطل پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔

تاہم اس ایجنسی کے لیے ایرانی مندوب رضا نجفی نے اس تازہ رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ایجنسی کے دعوے حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔دوسری طرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک اور جرمنی کے نمائندوں نے ویانا میں جوہری مذاکرات کے سلسلے میں ابتدائی تیاری شروع کر دی ہے۔ امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس پر مبنی چھ عالمی قوتوں کے ’پی فائیو پلس ون‘ کہلانے والے گروپ اور ایرانی جوہری مذاکرت کاروں کے مابین مذاکرات کا تازہ سلسلہ اٹھارہ نومبر سے شروع ہو رہا ہے۔

ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین گزشتہ برس نومبر میں چھ ماہ کے دورانییکی ایک عارضی ڈیل طے پائی تھی، جس کے تحت تہران حکومت کو چند متنازعہ جوہری سرگرمیوں کو ترک کرنے کے بدلے کچھ مالی پابندیوں میں چھوٹ دی گئی تھی۔ اِس ڈیل کی مدت میں مزید چھ ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے اب ڈیل کی مدت چوبیس نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔ اس لیے عالمی برداری کی کوشش ہے کہ اس مہلت سے قبل ہی کوئی جامع ڈیل طے پا جائے۔

دوسری جانب آج اتوار کو امریکی وزیر خارجہ جان کیری، یورپی یونین کے خارجہ امور کی نگران کیتھرین ایشٹن اور ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف عمان میں ایک خصوصی ملاقات بھی کر رہے ہیں۔ اس ملاقات کا مقصد بھی یہی ہے کہ ایران کی متنازعہ جوہری سرگرمیوں پر موجود اختلافات دور کرتے ہوئے ایک جامع ڈیل کو حتمی شکل دی جا سکے۔ یہ سفارتکار بھی اس ملاقات کے ویانا روانہ ہو جائیں گے اور اٹھارہ نومبر کو شروع ہونے والے جوہری مذاکرات میں شریک ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :