آئی سی اجلاس آج ہوگا ، چیئرمین پی سی بی شہریار خان پاکستان کی نمائندگی کرینگے ، ’اینٹی کرپشن کوڈ‘ میں ترمیم کا امکان، محمد عامر کے بحالی کے امکانات روشن

اتوار 9 نومبر 2014 09:11

دبئی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9نومبر۔2014ء)کرکٹ کی عالمی تنظیم انٹرنیشنل کرکٹ کونسل انسدادِ بدعنوانی کے ضوابط میں تبدیلی کر کے پابندی کا شکار کرکٹرز کو مقامی سطح پر کھیلنے کی اجازت دے سکتی ہے۔ آج اتوار کو دبئی میں منعقد ہونے والے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے دو روزہ اجلاس میں ادارے کے ’اینٹی کرپشن کوڈ‘ میں ترمیم کا امکان ہے۔ آئی سی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی نے اس ترمیم کی پہلے ہی منظوری دے دی ہے اور وہ فْل بورڈ کو بھی ایسا کرنے کی تجویز دے گی۔

اگر ایسا ہوتا ہے تو سپاٹ فکسنگ کے جرم کی وجہ سے پابندی کا شکار پاکستانی کھلاڑیوں کی کرکٹ میں واپسی کے امکانات روشن ہو جائیں گے۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے تین ارکان سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کو 2010 میں پاکستان کے دروہ انگلینڈ کے دوران سپاٹ فکسنگ کے الزامات ثابت ہونے پر بالترتریب دس، سات اور پانچ سال کی پابندی لگا دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

سلمان بٹ اور محمد آصف کے برعکس محمد عامر کی سزا میں کمی کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ ماضی میں کوششیں کرتا رہا ہے۔

سپاٹ فکسنگ کے الزام میں عامر پر عائد پانچ سالہ پابندی آئندہ سال اگست میں ختم ہو رہی ہے۔آئی سی سی کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی سی سی بورڈ ایگزیکیٹو کمیٹی کی سفارشات پر بحث کرے گا جن میں انٹی کرپشن کوڈ اور انٹی ڈوپنگ کوڈ میں ترامیم کے معاملات بھی شامل ہیں۔اگر اتوار اور پیر کو ہونے والے اجلاس میں انٹی کرپشن کوڈ میں ترمیم کی منظوری دی جاتی ہے تو عامر سمیت پابندی کا شکار تمام کھلاڑیوں کو اپنی پابندی کے خاتمے سے قبل مقامی سطح پر کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

محمد عامر کی سزا میں نرمی اور کرکٹ میں ان کی جلد واپسی کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کی غیرمعمولی دلچسپی لے رہا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ چاہتا ہے کہ آئی سی سی ان کی سزا میں نرمی کر دے تاکہ وہ پاکستان میں کھیلنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ کی تربیتی سہولتوں سے فائدہ اٹھا سکیں تاکہ جب اگست 2015 میں جب ان پر پابندی ختم ہو تو وہ بین الاقوامی کرکٹ کے لیے تیار ہوں۔

اس نرمی کا سب سے زیادہ فائدہ 22 سالہ محمد عامر کو پہنچ سکتا ہے جنھیں آئی سی سی سے مقامی سطح پر کرکٹ کھیلنے کی اجازت لینا ہوگی اور ایسا ہونے پر ان کے مستقبل میں پاکستان کی نمائندگی کے امکانات قوی ہو سکتے ہیں۔محمد عامر اور آصف کے ساتھ ساتھ اس وقت کے قومی ٹیم کے سلمان بٹ پر چار سال قبل دورہانگلینڈ کے دوران لارڈز ٹیسٹ میں الزام عائد کیا گیا تھا انہوں نے جان بوجھ کر پیسوں کے لیے نوبال کیں۔

آئی سی سی نے 2011 میں ان تینوں پر پابندی عائد کردی تھی لیکن پابندی لگانے والے جج نے اس قانون پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آئی سی سی سے اس پر نظرثانی کا مطالبہ کیا تھا۔یاد رہے کہ اس سے قبل آئی سی سی کے چیف ایگزیکیٹو ڈیوڈ رچرڈسن گزشتہ ماہ ایک بیان میں قوانین میں تبدیلی کا اشارہ دیا تھا۔انھوں نے کہا تھا کہ ’ترمیم شدہ کوڈ میں ایک گنجائش موجود ہے جس کے تحت پابندی کا شکار کھلاڑی کو سزا کے خاتمے سے کچھ عرصہ قبل مقامی سطح پر کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

‘پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے محمد عامر کی پابندی کی شرائط میں نرمی کے حوالے سے درخواست کے بعد آئی سی سی نے گذشتہ برس ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جسے کوڈ پر نظرِ ثانی کا کام سونپا گیا تھا۔سپاٹ فکسنگ میں ملوث دیگر دو کھلاڑیوں محمد آصف اور سلمان بٹ نے بھی خصوصی نرمی برتنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کرکٹ بورڈ پر صرف محمد عامر کا معاملہ اٹھانے پر تنقید کی تھی۔

سپاٹ فکسنگ کے الزامات ثابت ہونے پر عامر پر پانچ سال، سلمان بٹ پر دس سال اور آصف پر سات سال پابندی لگائی گئی تھی جبکہ تینوں کو جیل کی ہوا بھی کھانی پڑی تھی۔ سلمان بٹ کی سزا میں سے پانچ سال جبکہ آصف کی سزا میں سے دو سال کی سزا معطل شدہ تھی۔محمد عامر کی سزا میں نرمی اور کرکٹ میں ان کی جلد واپسی کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کی غیرمعمولی دلچسپی لے رہا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ چاہتا ہے کہ آئی سی سی ان کی سزا میں نرمی کر دے تاکہ وہ پاکستان میں کھیلنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ کی تربیتی سہولتوں سے فائدہ اٹھا سکیں تاکہ جب اگست 2015 میں جب ان پر پابندی ختم ہو تو وہ بین الاقوامی کرکٹ کے لیے تیار ہوں۔