یوکرائن کے تنازعہ کے باوجود امریکہ اور یورپ سے تعاون جاری رہے گا، ولادیمیر پوٹن ،روس الگ تھلگ رہنے کا راستہ نہیں چنے گا، پارلیمان سے سالانہ خطاب، روسی صدر کا اپنے ملک کی طرف سے کرائمیا سے الحاق کا دفاع

جمعہ 5 دسمبر 2014 04:51

ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5دسمبر۔2014ء)روس کے صدر ولادیمر پوٹن نے اپنے ملک کی طرف سے یوکرائن کے علاقے کرائمیا سے الحاق کا دفاع کرتے ہوئے مغرب پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یوکرین کے تنازع کو بہانا بنا کر ماسکو پر پابندیاں عائد کرنا چاہتا ہے۔جمعرات کو پارلیمان سے اپنے سالانہ خطاب میں انھوں نے کہا کہ کرائمیا روس کے لیے 'مقدس' جگہ ہے۔

روسی صدر نے کہا کہ روس الگ تھلگ رہنے کا راستہ نہیں چنے گا اور وہ یوکرین کے تنازع کے باوجود امریکہ اور یورپ کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔مغرب کی طرف سے روس پر عائد کی گئی پابندیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ "جب کوئی یہ سوچتا ہے کہ روس مضبوط اور خودمختار ہو گیا ہے تو اس طرح کے حربے فوری طور پر استعمال کیے جاتے ہیں"۔

(جاری ہے)

روس کی اقتصادی حالت اس وقت سے خراب ہونا شروع ہوئی جب امریکہ اور یورپی یونین نے کرائمیا پر روس کے قبضے اور یوکرین کے تنازع کے بعد ماسکو پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں۔امریکہ اور یورپ کا خیال ہے کہ روس مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسندوں کی مدد کر رہا ہے۔روس ان الزمات کی تردید کرتا ہے۔یوکرین سے متعلق بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ "ہر قوم کو اپنے مستقبل کی راہ متعین کرنے کا حق حاصل ہے،روس نے ہمیشہ اس کا احترام کیا ہے اور کرتا رہے گا"۔

روس کی پارلیمان سے اپنے سالانہ خطاب میں انھوں نے کہا کہ تنازع (یوکرین) کے دوران روس پر عائد ہونے والی پابندیاں روسی تجارت کو بڑھانے کا سبب بنیں اور روس غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے تیار ہے۔انھوں نے کہا کہ دنیا میں کچھ ممالک چاہتے ہیں کہ روس کا انجام یوگوسلاویہ کی طرح ہو لیکن انہوں نے کہا کہ ماسکو ایسا کسی صورت نہیں ہونے دے گا۔انہوں نے یورپ میں میزائل دفاعی نظام تشکیل دینے کے امریکی منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روس کے ساتھ طاقت کی زبان میں بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

روسی صدر پوٹن نے کہا کہ ملک کے دو مشکل ادوار میں اکھٹا کیے گئے فنڈز ملکی بینکوں کی امداد کے لیے استعمال کیے جائیں۔روسی صدر نے روس میں سرمایہ واپس لانے والوں کے لیے عام معافی کی تجویز دیتے ہوئے اس خیال کا اظہار کیا کہ ان کو ٹیکس اور دوسری تعزیرات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔روسی عہدیداروں کا خیال ہے کہ اس سال ملک سے باہر جانے والا سرمایہ 100 ارب ڈالر سے بڑھ سکتا ہے جبکہ ملک کو کساد بازاری اور روبل کی ڈالر کے مقابلے میں قیمت کے گرنے کا بھی امکان ہے۔

جبکہ کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومتی کوششوں سے اس رجحان کو روکا جا سکتا ہے۔پارلیمان سے اپنے خطاب میں روسی صدر نے کہا کہ انھوں نے مرکزی بینک اور حکومت کو بقول ان کے زرمبادلہ کی مارکیٹ میں ہونے والی سٹہ بازی کے خلاف سخت اقدام کرنے کے لییکہا ہے۔امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ (روس کے خلاف ) سخت اقتصادی پابندیاں بالآخر پوٹن کے دوسرے معاملات (پالیسیوں ) میں تبدیلی کا موجب بنیں گی۔

متعلقہ عنوان :