متنازع ویڈیو معاملہ ، مفتی نعیم احمد نے جنید جمشید کے حق میں وضاحت دیدی

جمعہ 5 دسمبر 2014 04:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4دسمبر 2014ء)جامعہ بنوریہ کے چانسلر مفتی نعیم احمد نے متنازع بیان دینے والے سابق گلوکاراورنعت خوان جنید جمشید کے حق میں وضاحت دیدی ہے اور اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہاکہ اُنہوں نے جب جنید جمشید کی حضرت عائشہ صدیقہؓ سے متعلق تقریر سنی تو بہت صدمہ ہوا لیکن اب وہ معافی مانگ چکے ہیں ، توبہ کرچکے ہیں تو مزید فتنہ برپا کرنے سے گریز کیاجائے ۔

مفتی نعیم نے کہاکہ حضر ت عائشہ صدیقہ ؓ سے متعلق اللہ تعالی نے قران پاک میں دو رکوع کے اندر ان کی پاکدامنی اور عزت کی بات کی ہے تو اس ضمن میں ان کے لیے یہ بات کہنا بالکل مناسب نہیں تھا ۔یہ بات کہنے کی وجہ سے یہ معلوم ہو ا کہ جنید جمشید دین سے نا واقف آدمی ہے ساری دنیا جانتی ہے کہ وہ گانے والی زندگی گزارنے کے بعد اس دین کی طرف آیا ہے جو کہ اچھی بات ہے ،ان سے یہ غلطی سرزد ہوئی اس کی نشاندہی ہم نے کی او ر علماءاسلام نے بھی کی اورپھر جنید جمشید نے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگی اوراپنی جہالت کا اعتراف کیا ،اس کے بعد بھی اگر کوئی شخص اس فتنہ کو ابھارتا ہے اور اس کو ایک مسئلہ بنا کر کھڑا کرتا ہے اور فتنہ پیدا کرتاہے جس کے بارے میں اللہ تعالی نے قران پاک میں فرمایا ہے کہ فتنہ پیدا کرنا ایک قتل سے بھی زیاد ہ سختی ہے ،جب ایک آدمی نے معافی مانگ لی ہے توبہ کر لی تو اللہ تعالی توبہ کرنے والوں کو پسند فرماتاہے تو اب اس کے بعد اگر کو ئی یہ باتیں کر رہا ہے اور دھرنے دے رہا ہے اورہمارے ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے تو میں یہ سمجھتاہوں کہ ان کے اندر بغض حسداورکینہ ہے جو جنید سے متعلق ظاہر ہو رہا ہے ۔

(جاری ہے)

اللہ تعالی نے قرآن پاک میں فرمایا ہے اللہ تعالی توبہ کرنے والوں کو پسند فرماتے ہیں جب انہوں نے عوام النا س سے سب سے معافی مانگ لی ہے اب اس کے بعد اگر کوئی کہتاہے تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اب فتنہ کا پیغام پہنچا رہا ہے لہذا ہم میڈیا کو بھی یہ کہتے ہیں خدرا فتنوں سے بچیں ،معمولی سے معمولی باتوں پر فتنہ پیدا نہ کریں جو واقعہ تھا اب انہوں نے معافی مانگ لی اب اس کو ختم ہو جا نا چاہیے

متعلقہ عنوان :