الیکشن میں ووٹ خریدنے کے تاثر سے سینیٹ پر منفی اثر پڑا،رضا ربانی،پارٹیوں کی صوبائی نمائندگی کے تناسب سے سینیٹرز کو منتخب کیا جائے،ظفرالحق،سینیٹ الیکشن میں ووٹ خریدے جاتے ہیں، غفو حیدری، سینیٹرز کا انتخاب براہ راست ہونا چاہئے،عثمان کاکڑ، ہر طبقہ فکر کو ووٹ کے حساب سے تناسب رکھا جائے،تاج حیدر، سیٹوں کی نیلامی ہوتی ہے،مشاہد حسین، ہاتھ کھڑا کرکے ووٹ دیا جائے،فرحت اللہ بابرو دیگر کا اظہار خیال انتخابی کمیٹی کااجلاس

جمعرات 12 نومبر 2015 04:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12نومبر۔2015ء)سینیٹ کے انتخاب میں اصلاحات کے لئے سینیٹ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چےئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ سینیٹ کا الیکشن براہ راست نہیں ہونا چاہئے کیونکہ الیکشن پر بہت سرمایہ خرچ ہوتا ہے اور متوسط طبقہ کی نمائندگی نہیں ہوگی۔چےئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ میری ذاتی تجویز یہ ہے کہ اسی موجودہ نظام کو چلاتے ہوئے اسی میں بہتری کریں کیونکہ سینیٹ کے الیکشن میں ووٹ خریدنے کے تاثر سے سینیٹ پر منفی اثر پڑ رہا ہے،ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی ارکان اسمبلی کی نمائندگی وفاق میں سینیٹرز کی صورت میں ہوتی ہے اور اسی طرح صوبائی اسمبلی کی نمائندگی وفاق میں برقرار رہنی چاہئے۔

چےئرمین سینیٹ رضا ربانی نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے سینیٹ میں ہی اس کے الیکشن پر بحث شروع کی ہے اور سینیٹرز کی تجویز لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ہم اس الیکشن کو صاف وشفاف بنا سکیں تاکہ کوئی بھی سینیٹ کے ارکان اور ہاؤس پر انگلی نہ اٹھا سکے اور سینیٹ کے اعتماد کو بحال کیا جائے۔

(جاری ہے)

اسی سلسلے میں مختلف سینیٹرز نے اپنی اپنی رائے اور تجویز دی ہیں۔

سینیٹر راجہ ظفرالحق کا کہنا تھا کہ ایسا نظام متعارف کیا جائے جن میں ووٹ خریدنے والے نظام کا خاتمہ کیا جائے اور اس لعنت سے جان چھڑائی جائے۔انہوں نے کہا کہ پارٹیوں کے صوبائی نمائندگی کے تناسب سے سینیٹرز کو منتخب کیا جائے اور کوئی ووٹنگ نظام نہیں ہونا چاہئے۔ڈپٹی چےئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں سال1990ء کے بعد کوئی الیکشن صاف وشفاف نہ تھے اور ان پر ہمیشہ انگلی اٹھائی گئی ہیں،افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں ووٹ خریدے جاتے ہیں اور پوری دنیا ہمارے الیکشن پر مذاق اڑاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری افادیت اور قانون سازی کے نظام پر بھی منفی اثرات پڑ رہا ہے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ کا کہنا تھا کہ میری پارٹی کا یہ فیصلہ ہے کہ سینیٹرز کے انتخاب براہ راست عوامی ووٹ سے ہونا چاہئے۔سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ پاکستان میں مختلف طبقہ فکر کو ووٹ تو ملتے ہیں مگر وہ جیت نہیں سکتے،ہمیں ان کو ساتھ ملانے کیلئے ہر طبقہ فکر کو ووٹ کے حساب سے ایک تناسب رکھا جائے اور ان کو بھی سینیٹ میں اسی حساب سے منتخب کیا جائے۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ سینیٹ کا الیکشن نہیں ہوتا بلکہ سینیٹ کی سیٹوں کی نیلامی ہوتی ہے اور زیادہ بولی لگانے والا سینیٹر بن جاتا ہے،اس سلسلے میں سخت قانون سازی ہونی چاہئے اور اس لعنت کو ختم کر دینا چاہئے۔سینیٹر فرحت اللہ بابر نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ووٹنگ کا نظام کھلا ہونا چاہئے اور سب کے سامنے ہاتھ کھڑا کرکے ووٹ دیا جائے اگر کسی نے غداری یا پیسہ لینے والے کی نشاندہی ہو جائے گی۔

سینیٹر میر حاصل بزنجو نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر عوام کی عدالت میں امیدوار جاکر ووٹ مانگے اور عوام براہ راست سینیٹر کو منتخب کرکے سینیٹ میں بھیجے۔سینیٹر محسن لغاری کا کہناتھا کہ ہمارے سینیٹ الیکشن کا نظام بالکل غیر فعال ہے کیونکہ پارٹی کے ٹکٹ پر بننے والے سینیٹر دوسرے صوبوں سے تعلق رکھتے ہیں جیسا کہ پنجاب کے صوبائی ممبران اسمبلی سندھ کے آدمی کو سینیٹر منتخب کرتے ہیں،یہ نظام بالکل غلط ہے اور اس میں قانون سازی ہونی چاہئے۔

سینیٹر ساجد میر کا کہنا تھا کہ براہ راست سینیٹ الیکشن کرانا ناممکن ہے بلکہ ہمیں اسی موجودہ نظام کو بہتر کرنا ہوگا۔سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ اگر سینیٹر بلاواسطہ منتخب ہونے پر اعتراض ہوتا ہے تو صدر اور وزیراعظم بھی بلاواسطہ منتخب ہوتے ہیں،ان پر بھی اعتراض کیا جائے