لاہورہائیکورٹ کمرہ عدالت میں 11 سالہ بیٹی کی رو رو کر ماں باپ کو صلح کیلئے منتیں کرتی رہی

بدھ 2 دسمبر 2015 09:14

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2دسمبر۔2015ء) لاہورہائیکورٹ کمرہ عدالت میں 11 سالہ بیٹی کی رو رو کر ماں باپ کو صلح کیلئے منتیں کرتی رہی ،آپ دونوں صلح کرلیں تاکہ ہمارا گھر اور مستقبل تباہ ہونے سے بچ جائے۔ گیارہ سالہ علینہ کی آہ و زاری سے کمرہ عدالت کا ماحول افسردہ ہوگیا مگر بچی کی ماں نے صلح سے انکار کردیا۔فاضل عدالت نے مصالحت کا موقع دیتے ہوئے میاں بیوی پر واضح کر دیا کہ اگر انہوں نے راضی نامہ نہ کیا تو بچی کو ماں باپ میں سے کسی کے سپرد نہیں کیا جائے گا بلکہ انہیں سکول کے ہوسٹل میں بھجوا دیا جائے گا،میاں بیوی کے اختلافات نے بہن بھائیوں کو ایک دوسرے سے جدا کر دیا،کمرہ عدالت میں گیارہ سالہ بیٹی ماں باپ سے رو رو کر صلح کے لئے منتیں کرتی رہی،جس پر عدالت نے میاں بیوی کومصالحت کے لئے موقع دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز مسٹر جسٹس انوار الحق کی عدالت میں سیالکوٹ کی رہائشی خاتون ناصرہ نے موقف اختیار کیا کہ اسکے شوہر نے لڑائی جھگڑے کے بعد اسے اپنے گھر سے نکال دیا اب وہ اسکے ساتھ نہیں رہنا چاہتی۔ماتحت عدالت نے اسکے دونوں بیٹے باپ سے لے کر اسکے حوالے کر دئیے ہیں مگر گیارہ سالہ علینہ نامی بیٹی کو ا س کے باپ کے حوالے کر رکھا ہے۔خاتون نے عدالت سے استدعا کی کہ اسکی بیٹی اسکے خاوند سے بازیاب کرا کے اسکے حوالے کرنے کا حکم دیا جائے۔

کمرہ عدالت میں موجود گیارہ سالہ علینہ اپنے باپ عمر اور ماں ناصرہ کی رو رو کر صلح کے لئے منتیں کرتی رہی جس سے کمرہ عدالت کا ماحول افسردہ ہو گیا۔علینہ نے اپنے والدین سے منتیں کرتے ہوئے کہا کہ دونوں صلح کر لیں تاکہ ہمارا گھر اور مستقبل تباہ ہونے سے بچ جائے۔ تاہم بچوں کی والدہ ناصرہ نے اپنی بیٹی اور عدالت کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔جس پر عدالت نے دونوں میاں بیوی کو مصالحت کا آخری موقع دیتے ہوئے راضی نامہ کرنے کی ہدایت کر دی۔عدالت نے ان پر واضح کیا کہ اگر میاں بیوی نے راضی نامہ نہ کیا تو بچی کو ماں باپ میں سے کسی کے سپردنہیں کیا جائے گا بلکہ انہیں سکول کے ہوسٹل میں بھجوا دیا جائے گا۔