1989ء کے بعد سے پنجاب کو بطور تیل و گیس رائلٹی 67.6 ارب دیئے گئے‘ سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع

بدھ 2 دسمبر 2015 09:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2دسمبر۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کو بتایا گیا ہے کہ 1989ء کے بعد سے وفاقی حکومت نے پنجاب کو آئل اینڈ گیس رائلٹی کی صدارت میں 67.6 ارب روپے دیئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس رقم میں سے رواں سال اگست میں 32.3 ارب روپے اے ڈی پی کے تحت 8 اضلاع کو مختص کی گئی۔ یہ معلومات ایک کیس کی سماعت کے دوران پیش کی گئی جو ماحولیاتی آلودگی اور سڑکوں کے ناگفتہ انفراسٹرکچر کے حوالے سے 27 دسمبر 2013ء کے عدالتی حکم سے متعلق تھیں۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ 14 اکتوبر کی سماعت میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اربوں کے فنڈز کو خرچ نہ کرنے پر عدم دلچسپی پر صوبائی حکومت پر اظہار برہمی کیا جو صحت اور تعلیم کے شعبوں میں عوامی بھلائی کے لئے مختص تھے۔ پنجاب کے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے داخل کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 161 کے تحت وفاقی حکومت نے تیل و گیس کی مد میں رائٹس اکٹھی کی اور بعد ازاں اس کو صوبوں میں تقسیم کیا گیا۔ جو رائلٹی وفاقی حکومت نے دی وہ اے ڈی پی کے تحت آٹھ اضلاع پر خرچ کی جا رہی ہے جن میں ڈیرہ غازی خان‘ چکوال‘ اٹک‘ جھنگ‘ میانوالی‘ رحیم یار خان‘ راجن پور اور راولپنڈی شامل ہیں۔