بھارتی سپریم کورٹ نے گائے ذبح کر نے پر ملک گیر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ مسترد کردیا

ایک سماجی کارکن نے بھارت بھر میں گائے ذبح کرنے پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کی تھی ریاست پابندی لگانا چاہے وہ لگائے اور جو نہیں لگانا چاہتی وہ نہ لگائے، عدالت ریاست کے قوانین میں دخل انداز نہیں ہوگی، بھارتی سپریم کورٹ

ہفتہ 28 جنوری 2017 13:10

نئی دہلی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28جنوری۔2017ء ) بھارتی سپریم کورٹ نے گائے ذبح کرنے پر ملک گیر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کی درخواست مسترد کردی۔واضح رہے کہ ہندوستان میں مذہبی عقیدت کی وجہ سے گائے کو مقدس قرار دیا جاتا ہے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک سماجی کارکن نے بھارت بھر میں گائے ذبح کرنے پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کی تھی، تاہم سپریم کورٹ نے اسے مسترد کردیا۔

واضح رہے کہ اگر سپریم کورٹ درخواست گزار کے حق میں فیصلہ دیتی تو اس کے نتیجے میں 1 ارب 25 کروڑ سے زائد آبادی والے ملک بھارت میں گائے کے گوشت کے استعمال پر پابندی لگ سکتی تھی۔ہندو مت میں گائے کو عقیدت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور اسے ’ماں‘ تصور کرتے ہوئے گائے کو ذبح کرنا اور اس کا گوشت کھانا گستاخی قرار دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم بھارت میں مقیم لاکھوں اقلیتی برادریاں جن میں مسلمان، مسیحی اور ہندو مت کی نچلی ذاتیں شامل ہیں، گائے کے گوشت کا استعمال کرتی ہیں جس کی وجہ سے اکثر علاقوں میں اس کی فروخت عام ہے۔

دوسری جانب بھارت کی کئی ریاستیں ایسی بھی ہیں جہاں گائے کے گوشت کو فروخت کرنے پر طویل عرصے سے پابندی عائد ہے۔بھارت کی 29 ریاستوں میں سے صرف 8 ریاستیں ایسی ہیں جہاں لوگوں کو گائے ذبح کرنے اور اس کا گوشت کھانے کی اجازت ہے۔ملک بھر میں گائے ذبح کرنے پر پابندی کی پٹیشن کو رد کرتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ جو ریاست پابندی لگانا چاہے وہ لگائے اور جو نہیں لگانا چاہتی وہ نہ لگائے، عدالت ریاست کے قوانین میں دخل انداز نہیں ہوگی۔واضح رہے کہ بھارت کی متعدد مذہبی جماعتیں اور حکمراں جماعت بھارتیہ جنتہ پارٹی (پی جے پی) نے گائے ذبح کرنے پر ملک گیر پابندی کے حق میں طویل عرصے تک مہم جاری رکھی تھی۔

متعلقہ عنوان :