امریکی وزارتِ خارجہ کے2 اہم افسران مستعفی، ٹرمپ انتظامیہ نے منظور کرلیا

سینئر افسران کا اس طرح اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا تشویش کی بات ہے، ابھی تک اس کی وجہ سامنے نہیں آسکی ، حکام

ہفتہ 28 جنوری 2017 13:10

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28جنوری۔2017ء)نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے پہلے ہی ہفتے میں امریکی وزارتِ خارجہ کے دو اہم افسران نے استعفیٰ دے دیا، جسے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے منظور کرلیا گیا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مطابق 27 جنوری کو انڈر سیکریٹری برائے انتظامیہ پیٹرک کینیڈی اور اسلحہ کنٹرول اور بین الاقوامی سیکیورٹی کے قائم مقام انڈر سیکریٹری آف اسٹیٹ تھامس کنٹری مین اپنے عہدوں سے مستعفی ہوجائیں گے۔

ان افسران کا یوں اپنے عہدوں کو چھوڑنا قابل اعتراض نہیں تام عمومی طور پر نئی انتظامیہ کی آمد کے بعد پرانے افسران کچھ عرصہ اپنے عہدوں پر فائز رہتے ہیں تاکہ اقتدار کی منتقلی پوری ہونے تک معاملات کی روانی کو برقرار رکھا جاسکے۔

(جاری ہے)

حکام کے مطابق پیٹرک کینیڈی اور تھامس کنٹری مین کے ساتھ ساتھ اسسٹنٹ سیکریٹری برائے سفارتی سیکیورٹی گریگری اسٹار اور اسسٹنٹ سیکریٹری پرانے مشاورتی امور مشیل بانڈ بھی اپنے عہدوں کو چھوڑنے والے ہیں تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ وہ ایسا کیوں کررہے ہیں اور کیا کسی نے ان سے عہدے خالی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ٹرمپ کی جانب سے سیکریٹری آف اسٹیٹ کے لیے نامزد کردہ ریکس ٹیلرسن کو ابھی سینیٹ سے منظوری ملنا باقی ہے جس کے باعث اہم انتظامی امور فی الوقت سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے سیاسی معاملات تھامس شینن کے اختیار میں آجائیں گے۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دفتر خارجہ کے ایک افسر کا کہنا تھا کہ سینئر افسران کا اس طرح اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا تشویش کی بات ہے اور دونوں سینئر افسران فوراً ہی عہدوں کو خالی کرنے والے ہیں۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے قائم مقام ترجمان مارک ٹونر کے مطابق ’مستعفی ہونے والے یہ افسران یا تو فارن سروس کے دوسرے عہدوں پر کام سنبھال لیں گے یا پھر اپنی مرضی سے ریٹائرمنٹ اختیار کرلیں گے'۔مارک ٹونر کی جانب سے ان افسران کے استعفوں کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی تاہم چند میڈیا رپورٹس میں ان استعفوں کو اکثریتی احتجاج قرار دیا گیا۔اس حوالے سے امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ استعفے بطور احتجاج نہیں دیئے گئے، اس بات کی تصدیق امریکا انتظامیہ کے سابقہ افسر کی جانب سے سامنے آئی جن کا کہنا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی کونسل میں استعفے دینے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔

وزارتِ خارجہ کے افسران کے مطابق ان اہم افراد کے استعفوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے خلاء کو پْر کرنا مشکل ثابت ہوگا۔

متعلقہ عنوان :