پاک بحریہ کی چھٹی عالمی امن مشقوں 2017 کا آغاز ہو گیا، کمانڈر پاکستان فلیٹ نے بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ذکا اللہ کا پیغام پڑھ کر سنایا

جنگی مشقوں میں دنیا کے 35 سے زائد ممالک کی بحری افواج کی شرکت

جمعہ 10 فروری 2017 16:33

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 فروری2017ء)پاک بحریہ کی چھٹی عالمی امن مشقوں 2017 کا آغاز ہو گیا، اس بار ہونے والی جنگی مشقوں میں دنیا کے 35 سے زائد ممالک کی بحری افواج حصہ لے رہی ہیں۔ کراچی ڈاک یارڈ پر پرچم کشائی کی تقریب ہوئی جس میں چین ، امریکا ، روس سمیت بڑی طاقتوں کے جہاز شریک تھے۔ تقریب میں پاک بحریہ کے دستے نے مہمان ممالک کو سلامی پیش کی۔

تقریب میں کمانڈر پاکستان فلیٹ نے بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ذکا اللہ کا پیغام پڑھ کر سنایا ، وائس ایڈمرل عارف اللہ حسینی نے خطاب میں کہا کہ مشقوں میں بہترین تعاون اور بھائی چارے کی فضا قائم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مکمل سلامتی کے بغیر امن ممکن نہیں ، مسائل کا حل جنگوں میں نہیں امن میں پوشیدہ ہے ، امن مشقیں2017میں روس کے 3 اور امریکا کے 4 جنگی بحری جہاز شامل ہیں جبکہ جاپان کے 2 پی تھری سی اورین طیارے بھی مشقوں کا حصہ ہیں۔

(جاری ہے)

انڈونیشیا ، آسٹریلیا ، برطانیہ اور ترکی کا ایک ایک جہاز بھی مشقوں میں موجود ہے۔ ملکی تاریخ کی سب سے بڑی امن مشقیں 14 فروری تک جاری رہیں گی۔پاک بحریہ کی جاری بیان کے مطابق یہ مشقیں 10 سے 14 فروری تک جاری رہیں گی، جب کہ اس دوران عالمی میری ٹائم کانفرنس کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ مشقوں میں شرکت کے لیے دنیا کے 71 ممالک کو دعوت دی گئی۔

پاک بحریہ کے کمانڈر فلیٹ وائس ایڈمرل عارف اللہ حسینی نے’ امن مشقوں’ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ مشقیں بحیرہ عرب میں 10 سے 14 فروری تک جاری رہیں گی.مشقوں میں چین، ایران، سعودی عرب، آسٹریلیا، اٹلی، جاپان، امریکا اور روس سمیت 35 سے زائد ممالک شریک ہورہے ہیں، کئی ممالک کے بحری جہاز بھی اس شامل ہیں۔عارف اللہ حسینی کے مطابق چین اور روس 3 بحری جہاز شرکت کر رہے ہیں، جبکہ دیگر کے بھی 8 آٹھ بحری جہاز اس کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 5 ممالک ہیلی کاپٹرز سمیت مشقوں میں شریک ہیں۔کمانڈر فلیٹ وائس ایڈمرل کا کہنا تھا کہ ’امن مشقوں‘ کے ذریعے دنیا بھر میں پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان پرامن ملک ہے اور سمندر میں کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لیے دنیا کے شانہ بشانہ ہے۔عارف اللہ حسینی کے مطابق بحری قزاقی، اسلحہ و انسانی اسمگلنگ نے بحیرہ عرب کی سکیورٹی کومزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے ہمیشہ سے جارحانہ عزائم رہے ہیں، لیکن پاکستان ایک مضبوط قوم ہے، اگر بھارت جارحانہ عزم لے کر یہاں آیا تو کچھ بھی نہیں کرپائے گا۔ان مشقوں کے دوران شرکاء مختلف قسم کی ڈرلز، سمندر میں سرچ اور ریسکیو آپریشن، قزاقوں کے خلاف کارروائیوں اور میری ٹائم انسداد دہشت گردی کے مظاہروں کا مشاہدہ کریں گے۔

'امن-17' مشقوں میں بحری جہازوں، ایئرکرافٹ، ہیلی کاپٹر، اسپیشل آپریشنز فورسز (ایس او ایف)، ایکسپلوسیو آرڈیننس ڈسپوزل (ای او ڈی)، میرین ٹیمیں اور علاقائی اور دیگر خطوں کی بحری افواج شامل ہوں گی۔مشترکہ مشقوں میں 12 ممالک یعنی آسٹریلیا، چین، انڈونیشیا، جاپان، ملائیشیا، مالدیپ، پاکستان، روس، سری لنکا، ترکی، متحدہ عرب امارات اور امریکا کی بحری افواج حصہ لیں گی، جبکہ 31 ممالک کے سفیر یہ مشقیں دیکھیں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان 2007 کے بعد سے ہر دوسرے سال امن مشقوں کا انعقاد کرتا ہے، جن کا مقصد اتحادی ممالک کی دہشت گردی اور دیگر سمندری خطرات سے نمٹنے کی صلاحیتوں کے مظاہرے کے ساتھ ساتھ شرکاء کو اس حوالے سے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کریں اور امن و استحکام کے فروغ کے لیے تعاون اور دوستی قائم کریں۔پاک بحریہ کی ویب سائٹ پر جاری تفصیلات کے مطابق پہلی جنگی مشقیں 7 سے 14 مارچ 2007 کے درمیان جاری رہیں، جس میں برطانیہ، فرانس، اٹلی، بنگلہ دیش اور امریکا کی بحری فوج نے حصہ لیا۔

دوسری جنگی مشقیں مارچ 2009 میں منعقد کی گئیں، جن میں جاپان، ملائیشیا، امریکا اور برطانیہ سمیت مختلف ممالک کی بحری فوج نے حصہ لیا۔تیسری جنگی مشقیں 8 سے 12 مارچ 2011 کے دوران منعقد ہوئیں، ان میں اٹلی، امریکا، ملائیشیا، سعودی عرب اورفرانس سمیت دیگر ممالک کی فوج نے شرکت کی۔چوتھی جنگی مشقیں 4 سے 8 مارچ 2013 کو منعقد کی گئیں، جن میں دنیا کے 10 مختلف ممالک نے حصہ لیا،جب کہ ان میں دنیا کے مختلف ممالک کے 12 بحری بیڑوں نے بھی شرکت کی۔پانچویں جنگی مشقیں فروری 2015 میں ہوئیں، جن میں پہلی بار سب سے زیادہ ممالک نے شرکت کی، ان مشقوں میں دنیا کے 34 مختلف ممالک سے 60 مبصرین نے شرکت کی۔چھٹی امن جنگیں مشقیں 10 سے 14 فروری 2017 تک جاری رہیں گی،ان میں 35 سے زائد ممالک کی بحری افواج شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :