سانحہ لعل شہباز قلندر کا سانحہ بہت بڑا ہے،ہم پاکستان اور درگاہ کے سجادہ نشین سے تعزیت کرتے ہیں

خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ اجمیر شریف کے سجادہ نشین سید سرور چشتی کی بات چیت

پیر 27 فروری 2017 23:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل فروری ء)خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ اجمیر شریف کے سجادہ نشین سید سرور چشتی نے حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار پر بم دھماکہ پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی دعا ہے کہ اللہ تعالی جلد پاکستان کو دہشت گردی سے نجات دلائی,پاک فوج اور حکومت دہشت گردی کے خلاف بہتر کام کر رہی ہے ، امید ہے نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ جلد پاکستان کو دہشت گردی سے نجات دلائیں گی,وہ پیر کو لعل شہباز قلندر کے سجادہ نشین سید مہدی شاہ سبزواری کے ہمراہ پریس کلب کے دورے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے،اس موقع پر پریس کلب کے صدر سراج احمد، سیکرٹری مقصود یوسفی بھی موجود تھے ،سجادہ نشین سرور چشتی نے کہا کہ سانحہ لعل شہباز قلندر کا سانحہ بہت بڑا ہے،ہم پاکستان اور درگاہ کے سجادہ نشین سے تعزیت کرتے ہیں،انھوں نے کہا کہ پاکستان میں درگاہ پر حملہ سے بہت تکلیف پہنچی ہے۔

(جاری ہے)

دہشت گردی کی سوچ رکھنے والے افراد کو خاتمہ ضروری ہے۔انھوں نے کہا کہ دہشت گرد اچھا یا برا نہیں ہوتا بلکہ دہشت گرد دہشت گرد ہوتا ہے۔پاکستانی فوج اور حکومت دہشت گردی کے خلاف بہتر کام کرر ہی ہے ،افغان وار سے ا ب تک پاکستانی فوج جنگی کیفیت میں ہے۔جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی کے خلاف بہت کام کیا تھا ،ہماری دعا ہے کہ نئے آرمی چیف بھی پاکستان کو دہشت گردی سے نجات دلائیں۔

سید سرور چشتی نے کہا کہ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے ضروری ہے کہ نصاب میں بھی امن او ر محبت کا درس دیا جائے اور انتہا پسندی کے خاتمہ کی ترغیب دی جائے۔ انھوں نے کہا کہ ہم بھارت میں اقلیت میں ہیں، لیکن اسلام کے نام پر قائم ہونے والے ملک میں اسلام کے نام پر دہشت گردی کی وجہ سے بھارت میں مشکلات پیدا ہوتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ایک دوسرے کے خلاف فتوے دینا بند کیے جائیں۔

مہدی شاہ سبزواری نے کہا کہ لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والا سانحہ پاکستان میں ہونے والا پہلا سانحہ نہیں ہے، ملک میں دہشت گردی اور انتہا پسندی ی ایک عرصہ ست چلتی آرہی ہے،دہشت گردی ایک مخصوص ذہنیت ہے جو امن پسند لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ پاکستان میں امن قائم ہو،ہمارے ملک میں جتنے بھی ادارے ہیں وہاں سے اب تک انتہا پسندی کے خلا ف کوئی موثر سوچ سامنے نہیں آئی۔ہمیں انتہا پسندی کے خلاف صوفی ازم کو فروغ دینا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :