سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کی حکومت کو شفاف طریقے سے مردم شماری یقینی بنانے کیلئے اقدامات کی ہدایت

صحیح تعداد معلوم کرنے کیلئے فاٹا کے عوام کی مردم شماری کا فارم پورے ملک میں تقسیم کرنے ، مردم شماری کے حوالے سے بلوچستان کے سینیٹرز کے تحفظات دور کر نے کی بھی ہدایت

پیر 27 فروری 2017 23:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل فروری ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے حکومت کو شفاف طریقے سے مردم شماری یقینی بنانے کے لئے اقدامات کی ہدایت کر دی اور فاٹا کے عوام کی صحیح تعداد معلوم کرنے کیلئے فاٹا کے عوام کی مردم شماری کا فارم پورے ملک میں تقسیم کرنے کی سفارش کر دی، کمیٹی نے مردم شماری کے حوالے سے بلوچستان کے سینٹرز کے تحفظات دور کر نے کی بھی ہدایت کر دی۔

پیر کو سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدار ت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں مردم شماری کے حوالے سے سینیٹر صالح شاہ کے ایوان بالاء کے 15 فروری کے ہونے والے اجلاس میں فاٹا کے آئی ڈی پیز کی مردم شماری کے میکنزم پر اٹھائے گئے تحفظات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ مردم شماری کسی بھی ملک کی ترقی ، خوشحالی اور منصوبہ جات کی تقسیم کے حوالے سے اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ فاٹا کی کچھ ایجنسیوں میں دہشت گردی کے خلاف اپریشن جاری ہیں اور کچھ میں ختم ہو چکے۔اور جن ایجنسیوں میں اپریشن کیا گیا ہے وہاں گھر تقریباًتباہ ہو چکے ہیں۔ لوگ واپس گئے ہیں اور 95 فیصد واپس آ کر ملک کے دیگر علاقوں میں رہائش پذیر ہو گئے ہیں۔

ایسا طریقہ کار اپنایا جائے کہ فاٹا کی عوام مردم شماری سے محروم نہ رہ سکے۔ اور فاٹا کی مردم شماری کے لئے جو فارم بنایا گیا ہے وہ پورے پاکستان میں تقسیم کر کے فاٹا کے لوگوں کی معلومات حاصل کی جائیں۔سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی نے کہا کہ مردم شماری ہونی چاہیے مگر تحفظات دور کر کے کی جائے۔امن وامان کی وجہ سے بلوچستان کے چھ اضلاع میں سے 7 سی9 لاکھ بلوچ پچھلے دس سالوں میں نقل مکانی کر گئے ہیں۔

اور تین کمشنروں نے اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو خط بھی لکھا ہے۔اور ملک میں 40 لاکھ غیر ملکی بھی رہ رہے ہیں۔ سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کی تعداد اور ان کو شامل کرنے کا طریقہ کار کیا ہے۔ سینیٹر سردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل نے کہا کہ غیر ملکیوں کا اندراج نہ کیا جائے شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔ جو بلاکس بنائے گئے ان کو صحیح کیا جائے۔

پروفیسر مہتاب ایس کریم نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ دنیا میں چار ایسے ممالک ہیں جہاں پچھلے 20 سالوں میں مردم شماری نہیں ہو سکی۔ جن میں لبنان ،صومالیہ،افغانستان اور پاکستان شامل ہیں۔ پاکستا ن میں پانچ دفعہ مردم شماری کی گئی ہے۔ آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اور سب سے زیادہ آبادی صوبہ سندھ کی بڑھی ہے۔ سندھ میں نقل مکانی بہت زیادہ ہوئی ہے۔

اراکین کمیٹی نے مردم شماری کے متعلق شعور اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ چیف شماریات آصف باجود نے کہا کہ غلط معلومات درج کرنے پر 50 ہزار جرمانہ اور چھ ماہ قید ہو گئی۔ اورمردم شماری کے فوائد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عوام کی اصل تعداد کے مطابق منصوبہ بندی کرنے میں مددملتی ہے۔ قومی اسمبلی کی نشستوں کی تقسیم اور کوٹہ سسٹم وغیر بنانے میں مددملتی ہے۔

80 فیصد شمار کنندوں کی تربیت ہو چکی ہے۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ حکو مت کو بلاک کیے گئے شناختی کارڈ ز کے متعلق بھی فیصلہ کرنا چاہیے۔ قائمہ کمیٹی نے شفاف طریقے سے مردم شماری کرانے پر زور دیتے ہوئے فاٹا کے عوام کی صحیح تعداد معلوم کرنے کیلئے فاٹا کے عوام کی مردم شماری کا فارم پورے ملک میں تقسیم کرنے کی سفارش کر دی۔ قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز الیاس احمد بلور، محمدمحسن خان لغاری ،طلحہ محمود، کامل علی آغا، محمد صالح شاہ ، میر کبیر احمد محمد شہی ، سردار اعظم خان موسیٰ خیل، محمد عثمان خان کاکٹر، سعید غنی ، پرویز رشید ، فرحت اللہ بابر اور نہال ہاشمی کے علاوہ سیکرٹری شماریات اور چیف شماریات و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔( و خ )