پانامہ کیس کے عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر وکلا تنظیمیں تقسیم کا شکار

سپریم کورٹ بار اور بار کونسل نے استعفے کیلئے تحریک کے اعلان کو جذباتی اور بچگانہ قرار دیدیا کسی بھی اقدام سے قبل وکلاء کوجے آئی ٹی کی تحقیقات کا انتظار کرنا چاہیے ،ْاحسن بھون سپریم کورٹ بار تمام وکلاء اور بارز ایسوسی ایشنز سے مشاورت کے بغیر کسی تحریک کا حصہ نہیں بنے گی ،ْآفتاب باجوہ

اتوار 23 اپریل 2017 21:21

لاہور /اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر اپریل ء) لاہور ہائیکورٹ بار کی جانب سے وزیراعظم سے استعفیٰ کے مطالبہ کے بعد سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار کونسل نے نوازشریف کے استعفے کیلئے تحریک چلانے کے اعلان کو جذباتی اور بچگانہ قرار دیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین احسن بھون نے کہاکہ وزیر اعظم عہدے کا اخلاقی جواز بھلے ہی کھو چکے ہیں تاہم قانونی طور پر وہ وزیر اعظم ہیں،انکے استعفے کا مطالبہ جذباتی اور بچگانہ ہے،کسی بھی اقدام سے قبل وکلاء کوجے آئی ٹی کی تحقیقات کا انتظار کرنا چاہیے۔

سپریم کورٹ بار کے جنرل سیکرٹری آفتاب باجوہ نے لاہور ہائیکورٹ بار کے اعلان سے لاتعلقی ظاہر کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کو وکلاء کا کنونشن بلا کر معاملے پر مشاورت کرنی چاہیے۔ لاہور ہائیکورٹ بار کا مطالبہ ذاتی ہے ،ْسپریم کورٹ بار تمام وکلاء اور بارز ایسوسی ایشنز سے مشاورت کے بغیر اسکا حصہ نہیں بنے گی۔اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر عارف چوہدری نے وزیراعظم کے خلاف تحریک کو مسترد کرتے ہوئے تمام ایگزیکٹو کمیٹی ممبران سے مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

یاد رہے کہ ہفتے کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ بار نے پاناما فیصلے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا اور نوازشریف کے مستعفی نہ ہونے پر ملک گیر تحریک چلانے کا الٹی میٹم دیا تھا۔

متعلقہ عنوان :