قومی بیانیے سے اختلاف کر نے والے کا ر کن غا ئب کر دیئے جا تے ہیں،با ز یا ب ہو نے وا لے افراد کے ان کیمرہ بیا نا ت ریکا رڈ کیئے جا ئیں،ڈی جی ملٹری لینڈ کی سویلین پوسٹ پر حاضر سروس فوجی افسر کی تعیناتی ایک مسئلہ ہے، فر حت اللہ با بر

پیر 22 جنوری 2018 23:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 22 جنوری 2018ء)سینیٹ میں پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے پراسرار طور پر غائب ہونے والے رضا محمود خان کے 2دسمبر کو لاہور سے غائب ہونے پر کہا کہ یہ بات حیرت انگیز ہے کہ وہ کارکن جو ریاست کے سکیورٹی قومی بیانیے سے اختلاف کرتے ہیں وہ غائب کر دئیے جاتے ہیں۔

رضا محمود خان بھی ریاست کے بیانیے سے اختلاف رکھتے تھے اور خطے میں امن چاہتے تھے خاص طور پر بھارت کے ساتھ پرامن تعلقات قائم کرنا چاہتے تھے۔ پیر کو سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس سے قبل پانچ بلاگرز جو غائب ہوئے تھے اور بعد میں گھر آگئے تھے وہ اپنے اوپر بیتے گئے واقعات بیان کرنے سے خوفزدہ ہیں اور بیرون ممالک چلے گئے ہیں، وہ سارے بھی ریاستی بیانیے کے خلاف تھے۔

(جاری ہے)

فرحت اللہ بابر نے تجویز دی کہ بازیاب کئے ہوئے لوگوں سے ان پر بیتے ہوئے واقعات سینیٹ کی انسانی حقوق کی کمیٹی میں ان کیمرہ ریکارڈ کئے جائیں جس کے بعد کمیٹی کنفیڈینشل رپورٹ تیار کرے جسے بعد میں ریاستی ایجنسیوں کے سامنے رکھا جائے۔ انہوں نے زبردستی غائب ہونے والے افراد کے متعلق حالیہ کمیشن کو ختم کرنے اور اس کی جگہ ایک نیا کمیشن بنانے کی سفارش کی جس میں تحقیقاتی ماہر بھی شامل ہوں۔

یہ کمیشن بازیاب افراد سے پوچھے کہ ان کو غائب کرنے والے افراد کون تھے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ڈی جی ملٹری لینڈ کی سویلین پوسٹ پر حاضر سروس فوجی افسر کی تعیناتی کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ اس اسامی پر گزشتہ دو دہائیوں سے فوجی افسر تعینات کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مفادات کا ٹکرائو ہے اور وزیراعظم کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ وزیراعظم کو دی گئی سمری اور پورے حقائق نہیں بیان کئے گئے۔

چیئرمین رضا ربانی نے کہا کہ وہ مشاہد حسین سید سے اس بارے بات کرکے کل سینیٹر فرحت اللہ بابر کو آگاہ کریں گے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے پارلیمنٹ کے رکن کی جانب سے پارلیمنٹ اور پارلیمنٹیرینز کو گالیاں دینے کی بھی سخت مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے ان قوتوں کو شہہ ملتی ہے جو منتخب پارلیمنٹ کے مخالف ہیں۔