فاٹا کا خیبرپختونخوا میں انضمام اور رواج ایکٹ پر عمل درآمد نہیں ہوگا ، بلوچستان کی حکومت گرانے میں جے یوآئی(ف) کاکردارثانوی ہے، مسلم لیگ (ن) سے ہمارا حکومت میں اتحاد ہے انتخابی اتحادنہیں ہے، مولانافضل الرحمان

پیر 22 جنوری 2018 23:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 22 جنوری 2018ء)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایک بات طے ہے کہ فاٹا کا خیبرپختونخوا میں انضمام اور رواج ایکٹ پر عمل درآمد نہیں ہوگا ،2018کے الیکشن میں فاٹا سے صوبائی اسمبلی کی نشستیں نہیں ہوں گی ،فاٹا اصلاحات بل ابھی سینیٹ میں نہیں آیا ، بلوچستان کی حکومت گرانے میں جے یوآئی(ف) کاکردارثانوی ہے،حکومت کے اپنے 23میں سے 19ارکان وزیراعلیٰ کے خلاف تھے ،ہم آج بھی اسی طرح اپوزیشن بینچوں پر بیٹھے ہیں ۔

وہ پیر کو نجی ٹی وی سے گفتگو کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی حکومت گرانے میں جے یوآئی(ف) کاکردارثانوی ہے،( ن) لیگ کے اپنے ہی ارکان منحرف ہوگئے تھے، منحرف ارکان خودحکومت تبدیل کرناچاہتے تھے،بلوچستان حکومت میں اپوزیشن لیڈر کا تعلق جے یوآئی (ف) سے ہے ،(ن) لیگ کے 23میں سے 19ارکان وزیراعلیٰ کے خلاف تھے ،پارلیمانی لیڈر کو بھی باغی ارکان نے ہی چناتھا،ہم آج بھی اسی طرح اپوزیشن بینچوں پر بیٹھے ہیں ۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سے ہمارا حکومت میں اتحاد ہے انتخابی اتحادنہیں ہے،ہم ایم ایم اے کی بحالی پر توجہ دے رہے ہیں ، ایم ایم اے ابھی تنظیمی مراحل میں ہے،اسے الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ کروائیں گے ،اسی اتحاد کے بینر تلے آئندہ الیکشن میں جائیں گے ۔سربراہ جے یوآئی (ف) نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سینیٹ اورجنرل الیکشن بروقت ہوں اور جمہوری عمل آگے بڑھے ، ہم جمہوریت کے حق میں ہیں اب جمہوریت کو پٹری سے نہیں اترنا چاہیے ۔

فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک بات تو طے ہے کہ فاٹا کا خیبرپختونخوا میں انضمام اور رواج ایکٹ پر عمل درآمد نہیں ہوگا ،2018کے الیکشن میں فاٹا سے صوبائی اسمبلی کی نشستیں نہیں ہوں گی ، سپریم کورٹ کی فاٹا تک توسیع جمہوری روایات کے مطابق نہیں ہے ،فاٹا اصلاحات بل ابھی سینیٹ میں نہیں آیا اس بل پرسینیٹ میں مکمل بحث ہوگی پھر پتہ چلے گا کہ فاٹا اصلاحات بل پاس ہوتا ہے یا نہیں ۔